معیشت کی تیزرفتار بحالی کا امکان!

   

ایلا پٹنائک
تارکین وطن مزدوروں کی جیسے ممبئی سے واپسی سے امید پیدا ہوتی ہے کہ معاشی سرگرمی ہندوستان میں اس سے بھی پہلے بحال ہو جائے گی جبکہ ابتداء میں اس کے برعکس ان خبروں سے تیزرفتار بحالی کی امید ہے۔مزدوروں کی کام پر واپسی اس حقیقت کی وجوہات میں سے ایک ہے کہ وہ انتہائی غریب گھرانوں کے ارکان ہیں جن کی بچت بہت کم ہے۔ اپنے دیہاتوں کو واپسی سے یہ بچت چند ہی دن میں ختم ہو جائے گی۔
مہارت کے کام یا تجارت جن میں یہ کارکن مشغول تھے شہروں میں کئی برسوں سے جاری ہے جس کی وجہ سے انہیں شہروں میں دیہاتوں کی بہ نسبت زیادہ آمدنی ممکن تھی۔ ان کے کام سے برطرف ہو جانے سے یہ خوف پیدا ہوگیا تھا کہ وہ دوبارہ ملازمت اس کاروبار میں حاصل نہیں کرسکیں گے جس میں وہ کئی برسوں سے کام کررہے تھے۔ اسی کی وجہ سے وہ تیزی سے واپس ہو گئے۔ تمام مزدور وطن ممکن ہے کہ واپس نہ ہوں لیکن ان کی ایک نمایاں تعداد ضرور واپس ہو جائے گی۔ اس کے نتیجہ میں معیشت تیزی سے معمول پر بحال ہو سکتی ہے جبکہ خوف تھا کہ اس کے لئے کافی مدت لگے گی۔ کارکنوں کے آجرین اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرچکے ہیں جس کی وجہ سے معیشت تیزی سے کھلی ہوسکتی ہے جو آجرین نقد رقم کی کمی اور طلب کی کمی کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں مبینہ طور پر وہ بھی مزدوروں کی قلت محسوس کررہے ہیں۔ یہ مسئلہ تارکین وطن کی واپسی سے حل ہوسکتا ہے۔
غیر متوازن معاشی ترقی
معاشی اور جذباتی دونوں عنصر مزدوروں کو اپنے آبائی مقامات واپس ہو جانے پر مجبور کردیئے تھے جہاں ان کے خاندان مقیم ہیں لیکن مستقبل قریب میں یہ عناصر درحقیقت لوگوں کو اپنے دیہاتوں سے باہر ڈھکیل دیں گے اور وہ شہروں کو واپس ہو جائیں گے جہاں وہ مزید چند دن قیام کریں گے۔ جبکہ حکومت کا معاشی احیاء پیاکیج دیہات کی سمت زیادہ جھکاو رکھتا ہے اور شہروں میں گنجان آبادی کم کرنا چاہتا ہے لیکن جو آمدنی شہروں میں حاصل ہوتی ہے دیہی ہندوستان میں حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔ اوسطاً دیہی آمدنی حکومت کے اندازہ کے مطابق 41 ہزار روپے سالانہ ہے جبکہ شہری ہندوستان میں انہیں 98500 روپے سالانہ آمدنی ہوتی ہے جو دگنی سے بھی زیادہ ہے۔ یہ دیرینہ مسئلہ ہے۔ بعض وقت ہم کہتے ہیں کہ بھارت، ہندوستان کو تقسیم کررہا ہے۔ یہ آج 3.5 لاکھ کروڑ روپے کی ضرورت ہے تاکہ دالوں کی پیداوار میں اپنا حصہ ادا کرسکے۔ یہ ہندوستان میں فصلوں کی قیمت کا تقریباً چوتھائی ہے۔
2018 کے ایک مشاہدہ سے مجھے اور میرے ساتھی مضمون نگاروں کو جو این آئی پی ایف پی میں شامل ہیں مدد ملی کہ قومی بازار برائے غذائی اجناس اور تجارت کی پابندیوں کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کریں اور اس سلسلہ میں قومی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔
حکومت کی اصلاحات اور موجودہ سنگین حالت دونوں کا انتہائی خیرمقدم کیا جانا چاہئے۔ اصلاحات میں کافی عرصہ کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے کے لئے لگے گا لیکن مستقبل قریب میں یہ تائید دیہی علاقوں میں منریگا کسان سماج کو دی گئی ہے جس کے نتیجہ میں منتقلی زیادہ ایم ایس پی وغیرہ میں مدد ملے گی لیکن آمدنی کا فرق برقرار رہے گا۔
دفاعی نظام کا جھنڈ
نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کی واپسی معاشی سرگرمی کے لئے آئندہ ہفتوں میں اور مہینوں میں بہتر ثابت ہو یا نہ ہو اس سے شہروں کے لئے نئے چیالنجس درپیش ہوں گے۔ ہندوستان اپنی معاشی سرگرمی کووڈ کے ٹیکہ کے بغیر کھول دے گا۔ واضح طور پر اسے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امید ہے کہ دفاعی نظام مستقحکم ہو جائے گا۔ حکومتیں عمر رسیدہ افراد کو گھروں تک محدود رہنے کا مشورہ دے رہی ہیں جبکہ نوجوانوں کو باہر آنے، سفر کرنے اور کام کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ سی ڈی ڈی ای پی اور پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان اپنی نوجوان آبادی کے سہارے جو بہت زیادہ ہے دفاعی نظام 7 مہینوں میں حاصل کر لے گا۔اب تک دفاعی نظام کی حکمت عملی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معیشت کو بحال کرنے کے لئے ضروری ہے۔ عالمی معلومات پر مبنی ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ 60 سے زیادہ عمر والے افراد وائرس کے اعتبار سے زیادہ مخدوش ہیں لیکن کیا عمر کا یہ تعین ہندوستان میں کام کرنے کے لئے بھی درست ہے؟
دہلی میں مثال کے طور پر کووڈ سے متعلق اموات ان افراد کی ہیں جن کی عمر 50 سال سے زیادہ ہے۔ممکن ہے کہ مقامی اعداد و شمار سے پتہ چلے کہ ہندوستان کو اعظم ترین حد عمر کم کرنے کی ضرورت ہے جو معلومات سے متعلق ہو اور طبی جانچ کے بارے میں ہو۔ اس لئے ایسی پالیسی بنائی جاسکتی ہے جو ہندوستانی آبادی کی خصوصیات کی بنیاد پر ہو۔ حکومت کو چاہئے کہ یہ اعداد و شمار مققین کو بھی فراہم کریں۔
جلد بحالی کیلئے صحت کی حکمت عملی
معاشی سرگرمی کے دوبارہ آغاز کے نتیجہ میں عوام کی زیادہ تعداد لاک ڈاون کے دوران بیمار پڑی۔ ہم عمر رسیدہ افراد کی حفاظت کی کوشش کرتے ہیں ضروری ہے کہ ہم اس کے لئے تیار ہوں اور اپنی صحت کی سہولتوں میں بہت زیادہ توسیع کریں تاکہ بیمار پڑنے والوں کا علاج ممکن ہوسکے۔
خانگی شعبہ میں عظیم تر تعاون ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بستروں کی تعداد زیادہ ہونی چاہئے جو دواخانے کے وارڈس میں موجود ہیں۔ جانچ کرنے کی ہماری حکمت عملی میں ترمیم ضروری ہے۔ خانگی شعبہ کا زیادہ تعاون حاصل کرنا ہوگا تاکہ پیداواری کٹس اور لیابس زیادہ تعداد میں تیار کی جاسکیں۔مثال کے طور پر موجودہ حکمت عملی جانچ کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ ہم ان تمام کی جانچ نہیں کرسکتے جو کووڈ میں مبتلا مریض کی حیثیت سے مخدوش حالت میں ہیں جب تک علامتیں ظاہر نہ ہوں ایسا نہیں کیا جاتا۔ چنانچہ 75 تا 80 فیصد افراد جو پازیٹیو ثابت ہوسکتے تھے علامتیں ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں۔ بیشتر گھرانوں کے لئے یہ بہت مشکل ہے۔ انہیں الگ تھلگ کام کے مقامات فراہم کئے جانے چاہئیں۔
رہنمایانہ خطوط کے مطابق زیادہ تعداد میں افراد کو الگ تھلگ رکھنا چاہئے بہ نسبت ان لوگوں کے جو بیمار ہوں۔ اگر لوگ جانچ کے لئے ادائیگی کرنا اور کام پر واپس ہونا چاہتے ہوں زیادہ تعداد میں جانچ سے انہیں اپنی کام پر رجوع ہونے میں سہولت حاصل ہوگی۔ اس سے تعداد میں بھی کمی آئے گی۔ شدید بیمار افراد کی تعداد کم ہو جائے گی۔ لاک ڈاون کا مقصد ہندوستانی صحت کے نظام کو چست اور درست بنانا ہے تاکہ وہ لوگوں کی دیکھ بھال کے قابل ہوسکیں کیا ہم ایسا کرسکیں گے؟ آج خبر ملی ہے کہ خانگی شعبہ ہندوستان کی جانچ کرنے کی صلاحیت کو کئی گنا زیادہ کرسکتا ہے۔ زیادہ جانچ کرنا اور اس کی بہتر پالیسی سازی ہندوستانی اعداد و شمار پر مبنی ہونی چاہئے اس سے معیشت کی تیزرفتار بحالی کا موقع ملے گا۔