مقبوضہ کشمیرکے لئے افغانستان میں ہندوستان کی موجودگی ضرور ی

,

   

امریکہ کے فوجی تعاون سے ملک کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ سبرامنیم سوامی
چندی گڑھ۔بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے راجیہ سبھا رکن سبرامنیم سوامی نے کہاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر(پو او کے)جموں وکشمیرکا ہی حصہ ہی

اورمتحدہ ہندوستان کے مشن کو حاصل کرنے کے لئے اور اس حصے کو حاصل کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو اب اپنی فوج افغانستان میں تعینات کرکے اس سمت میں کوشش کرنی چاہئے۔

سانسکرتی گورو سنستھا کے ویکیشن آ ف پی او کے کے عنوان سے آج یہاں منعقد ہ پروگرام میں اپنے خطاب میں ڈاکٹر سوامی نے کہاکہ مرکزی حکومت نے جموں او رکشمیرمیں دفعہ 370جیسے عارضی التزام کو ختم کرکے

متحدہ ہندوستان کی سمت ایک بڑا قدم اٹھایا ہے اور اب پی او کہ اور چین کے زیرقبضہ اکسائی چین خطے کو دوبارہ ہندوستان میں شامل کرنے کی سمت میں اب کوشش کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان سے دستبرداری چاہتا ہے اور اس نے ہندوستان سے وہاں طالبان کو روکنے کے لئے اپنی فوجیں تعینات کرنے کو کہا ہے۔

ایسی صورتحال میں ہندوستان کے لئے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اس مشن کے لئے افغانستان میں اپنی فوج تعینات کرے‘ کیونکہ اس کے ساتھ پی او کے کا حصہ بھی لگتا ہے۔

بی جے پی لیڈر نے کہاکہ پاکستان کی حرکتو کو روکنے کے لئے بنگلہ دیش کے بعد اسے مزید تکڑے تکڑے کرنے اور پی او کے کے حصول کے لئے افغانستان میں ہندوستان کی موجودگی ضروری ہے۔

اور اس میں بلوچستان کے لوگ او رشیعہ ملک ایران بھی اس کی حمایت کریں گے۔امریکہ بھی اس میں فوجی سازو سامان کے ساتھ تعاون کرنے لئے تیار ہے اور ہندوستان کو اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے لیکن یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین اس سمت میں کیا اقدامات کرے گا۔

انہوں نے ہمیں چین کو کم یا زیادہ نہیں سمجھنا چاہئے لیکن چین کی درالحکومت ہماری سرحد سے 3000کیلومیرٹ دور ہے او راتنے لمبے فاصلے اور تبت سنگ زیانگ سے آکرافغانستان میں کودنا یاپاکستان کا ساتھ دینا ممکن نہیں ہے۔

سال 1965‘کے علاوہ 1971اور1999(کرگل) جنگوں میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیاتھا“۔

انہو ں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ”پی او کے کے حصول کے مشن کے سلسلے میں ہم چین کے ساتھ یہ سمجھوتا کرسکتے ہیں کہ وہ اسمیں مداخلت نہ کرے اور اگر امریکہ اور چین کے مابین ٹکراؤ ہوتا ہے تو ہندوستان اس میں مداخلت نہیں کرے گا۔