ممتا بنر جی نے نیتاجی کی موت کے عدم اعلان پر وزیراعظم مودی کو اڑے ہاتھوں لیا

,

   

مجاہد جنگ آزادی نیتاجی سبھاش چندر بوس کی یوم پیدائش کے موقع پر ممتا بنرجی نے وزیراعظم نریندرمودی سے سوال کیاکہ کیوں مرکز نے نتیاجی کی موت کے دستیاب تفصیلات کو واضح کرنے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کیاہے۔


اسکے علاوہ ترنمول کانگریس پارٹی نے مانگ کی ہے کہ جاپان کے رینکوجی مندر میں محفوظ استھیاں جسکے متعلق مانا جاتا ہے وہ مذکورہ مجاہد آزادی کی ہیں‘ ڈی این اے جانچ کے لئے بھیجی جائیں۔ بنرجی نے 125ویں یوم پیدائش کے موقع پر کہاکہ ”آج کی تاریخ تک ہمیں معلوم نہیں ہے کہ نتیاجی کہاں پر ہیں“۔

بنرجی کے حوالے سے نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ ”وہ (مذکورہ مرکز) نے کہاتھا کہ جب وہ اقتدار میں ائے تو انہوں نے کہاتھا کہ وہ اس پر کام کررہے ہیں۔ درحقیقت‘ ہم (ریاست)نتیاجی پر تمام دستاویزات کو جاری کیا اورمنظرعام پر لائے ہیں“۔

نتیاجی کی موت ایک بڑا تنازعہ ہے بالخصوص بنگال میں کیونکہ ہوائی جہاز حادثے میں ان کی موت سے لوگ انکار کرتے ہیں۔

سال 2017میں مذکورہ مرکز نے حق جانکاری کے جواب میں تصدیق کی ہے کہ تیاپی میں 18اگست1945کو بوس کی موت ایک ہوائی جہاز حادثے میں ہوئی ہے اور دعوی کیاتھا کہ ان کی موت سے متعلق تمام دستیاویزات کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

اپریل2016میں مذکورہ مرکز نے 25غیردرجہ بند فائیلوں کا ایک بیاچ 1956-2009کے درمیان کی تاریخ کا بیاچ ریلیز کیاتھا جس میں پانچ فائیلی فی کس وزیراعظم کے دفتر اور وزرات داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے تھے اور 15فائیلیں وزرات خارجی امورت نے جاری کئے تھے۔

تاہم محققین کے ایک حصہ کو اب بھی دوسری صورت پر یقین کرنے کی وجہہ موجود ہے۔ ٹی ایم سی کے ایک ایم پی سکھیندو شیکھر رائے نے ہفتہ کے روز وزارعظم کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ ’نتاجی کی فائیلوں“ کی ازسر نو درجہ بندی کریں۔

قوم سے من کی بات کے ذریعہ خطاب میں وزیراعظم نے ایک اورمرتبہ وہی دعوی کیاہے کہ مذکورہ مرکز نتیاجی کی فائیلوں کو منظرعام پر لانے کی مانگ کو پورا کرے گا۔ انڈیا گیٹ پر تاریخی مجاہد آزادی کے ایک گرانائیڈ مجسمہ کا بھی وعدہ کیاہے۔

مذکورہ حکومت نے اس بات کا بھی وعدہ کیاکہ یوم جمہوریہ کے جشن میں 23جنوری بشمول نیتاجی کی یوم پیدائش سے لے کر 30جنوری جس روز مہاتماگاندھی کا قتل کیاگیاتھا تک کی توسیع کی جائے گی۔

نیتاجی کا ایک ہولو گرام موقع پر اس وقت تک رکھاجائے گا جب تک گرانائیڈ کاایک مجسمہ تیار کرکے وہاں پر نصب نہیں کردیاجاتا او راس کی نقاب کشائی نہیں کردی جائے گی۔