منفرد حکومتی ثقافت نے نظاموں کے شہر کو یونیسکوکا ٹیاگ دلانے میں مدد کی ہے

,

   

قطب شاہی اور آصف جاہی(نظام) کے دور میں‘ دنیا کے مختلف حصوں سے لوگ متوجہہ ہوئے
حیدرآباد۔شہر کی گیسٹرونومی زمرے کے تحت کریٹیو شہروں کے نٹ ورک میں جگہ بنانے کے ساتھ‘ توجہہ یہ ہے کہ اس شہر کے گیسٹرمیکل کلچر کو اس قدر منفرد بنایاگیا ہے۔ مذکور ہ مضبوط نٹ ورک یونیسکوسی سی این کے246ممبرس میں یونیسکو کی جانب سے 66شہروں کے کئے گئے انتخاب کے تحت ہندوستانی شہروں میں صرف حیدرآباد اور ممبئی کو مقام حاصل ہوا ہے۔

ممبئی کا انتخاب فلم کے زمرے میں ہوا ہے۔کراری ’لقمی‘ سے ایرانی چاہئے‘ کباب سے لے کر منھ میں پانی لانے والی بریانی اور لذید حلیم سے تیز ”نہاری پایا“ اور عام کھانوں کی تیاری کھانے پینے کے شوقین لوگوں کے لئے حیدرآباد میں ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔

بعض چیزیں سال بھر دستیاب رہتی ہیں تو دیگر چیزیں عید او رتہواروں کے موقع پر خاص طور پر بنائے جاتے ہیں۔کچھ کھانے ہوٹلوں میں دستیاب ہیں تو کچھ پکوان شادی کے موقع پر کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ منفرد قسم کے ذائقہ دار پکوان کی تیاری کا سلسلہ گھروں میں بھی جاری رہتا ہے۔

مذکورہ ذائقہ ہمارے چا رسالہ قدیم پرانے شہر کی عظیم ثقافت کا حصہ ہے۔ قطب شاہی اور آصف جاہی (نظام) کے دور میں حیدرآباد کی طرف دنیا کے دیگر حصوں سے لوگ مائل ہوئے جس میں مشرقی وسطیٰ‘ افریقہ‘ ترکی اور ایران شامل ہے‘جس کے مقامی ثقافت پر دور رس اثر پڑے۔

میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) یو این ای ایس سی او کو جو کتابچہپیش کیا ہے اس میں ”حریس“ اور ”بریانی“ جیسے کھانوں کے حوالے سے عالمی دعوی کے طور پر حیدرآباد کو یو سی سی این کا دعویدار پیش کیاہے۔پستہ ہاوز کے مالک ایک اے مجید نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ”ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ حیدرآباد کو ایک عظیم اعزاز ملا ہے۔

منفرد ثقافت کا حامل شہر اس کا مستحق رہا ہے“۔ماہ رمضان میں ابلے ہوئے گوشت پر مشتمل حریس کا استعمال افطار میں کیاجاتا ہے۔وہیں ”بریانی“ اور ”حریس“ شہر کی پہچان مانے جانے والے پکوان ہیں‘ اس کے علاوہ بے شمار حیدرآباد پکوان ہیں جو حیدرآبادی ہرٹیج کا حصہ ہیں۔

کئی مشہور کھانوں میں ”نہاری“ جس کو ”پایانہاری“ بھی کہاجاتا ہے‘ اکثر حیدرآبادی صبح کے ناشتہ میں اس سے مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ”نان“ او ر”شیرمال“ بھی نہاری کے ساتھ سربراہ کی جاتی ہے۔حیدرآبادکی شادیوں میں ”حیدرآباد ی مرگ“ کی موجودگی لازمی ہوتی ہے‘ گوشت پر مشتمل شیرواہ ہوتا ہے جس کو ”حیدرآبادی مرگ“ کا نام دیاگیاہے۔

اس کے علاوہ پ”پتھر کا گوشت“ ایک منفرد طریقہ پکوان ہے۔ اس کا استعمال نظاموں کے پسندیدہ کے طور پر کیاجاتا ہے‘ جو ریاست حیدرآباد کے حکمران ہیں۔ پتھرپر گوشت کو تلنے او ربھنے کا کام کیاجاتا ہے۔

 

دوسری شاہی ڈش ”شکم پور“ یا ”شکم پوری کباب“ ہے۔ اس کے علاوہ بوٹی کباب بھی حیدرآبادی دسترخوانوں کا حصہ ہے۔ بیگن کو گہری تیل میں ڈال کر تلنے کے بعد تیار کئے جانے والے سالن ”بگارے بیگن“ اور ”مرچی کا سالن“ بھی بریانی کے ساتھ سربراہ کیاجاتا ہے۔

عثمانیہ بسکٹ‘ نرم ملائم بسکٹ جس کا استعمال چائے کے ساتھ کیاجاتا ہے‘ جو حیدرآباد میں ہماری روز مرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ حیدرآباد میں ایک سترسال قدم سبحان بیکری کے سید عرفان نے کہاکہ ”تیزی کے ساتھ فروخت ہونے والے ائٹم کیونکہ لوگ اس کے ذائقہ کو بہت پسند کرتے ہیں“۔

اس کے علاوہ ایک او رمشہور چیز ”دم کے روٹ“ ہیں جو عام طور پر ماہ محرم میں دستیاب ہوتے ہیں۔ حیدرآباد کو اپنے منفرد کھانوں کی وجہہ سے دنیا بھر کے مشہور مقامات کے طور پر تسلیم کیاگیا ہے جو یہاں کی عوام کی عام زندگی کا حصہ ہیں