منی پور میں بی جے پی کی اتحادی کے پی اے نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی

,

   

کوکی پیپلز الائنس‘ جس کے دواراکین اسمبلی ہیں نے گورنر انوسویا یو کی کو لکھی مکتوب میں حمایت سے اپنی دستبرداری کا اعلان کیاہے۔


پچھلے تین ماہ سے شمال مشرقی ریاست میں جاری نسلی تشدد کے پیش نظر منی پور میں بی جے پی کی چیف منسٹر این بیرن سنگھ کی قیادت والی حکومت نے اتوار کے روز اپنا ایک چھوٹا ساتھی گنوا دیاہے۔

کوکی پیپلز الائنس‘ جس کے دواراکین اسمبلی ہیں نے گورنر انوسویا یو کی کو لکھی مکتوب میں حمایت سے اپنی دستبرداری کا اعلان کیاہے۔

اس اقدام سے چیف منسٹر بیرن سنگھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

کے پی اے کے صدر تونمانگ ہاکیپ نے مکتوب میں کہاکہ”موجودہ ہنگامہ کا بغور جائزہ لینے کے بعد وزیراعلی این بیرن سنگھ کی زیرقیادت منی پور کی موجودہ حکومت کی مسلسل حمایت ان نتیجہ خیز نہیں رہی ہے۔ اسی کے مطابق منی پور حکومت سے کے پی اے اپنی حمایت واپس لیتی ہے اور اس کو کلعدم قراردیاجارہا ہے“۔

بی جے پی کے پاس60اسمبلی ممبرس میں سے 32اراکین اسمبلی ہیں جس کونیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) او رناگا پیپلز فرنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ ایڈمنسٹریشن کوتین مزید آزاد اراکین اسمبلی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

مذکورہ سیاسی پیش رفت ہفتہ کے روز پندرہ دن قبل منی پور میں پیش ائے خونی دن کے بعد پیش ائے ہے۔ بشن پور چوراچند سرحد پر گرنائیڈ اورخون ریزی میں چھ لوگوں کی ہلاکت ہفتہ کے روز پیش ائی تھی۔ منی پور میں اسمبلی کے اندر بی جے پی 32ممبرس ہیں‘ این پی ایف اراکین اسمبلی اور دیگر تین آزاد کی مدد بھی بی جے پی کو حاصل ہے۔

اپوزیشن کے پاس سات این پی پی ممبرس‘پانچ کانگریس اور چھ جے ڈی (یو) ممبرس ہیں۔ منی پور میں 3مئی کے روز میتی کمیونٹی کو درجہ فہرست قبائیل کا درجہ فراہم کرنے کی مانگ کے حلاف”قبائیلی اظہار یگانگت مارچ“کے بعد پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے۔

ریزوفارسٹ علاقوں سے مقامی کی کو نقل مکانی کے سبب تشدد رونما ہوا۔میتی کا منی پورمیں جملہ آبادی کا 53فیصدحصہ ہے جو زیادہ تر امپال وادی میں رہتے ہیں۔ قبائیل جیسے ناگا او رکوکیزدوسری جانب سے 40فیصد ہے اور یہ آبادی پہاڑی ریاست میں مقیم ہے۔