منی پور میں تازہ جھڑپیں‘ بی جے پی دفتر پر حملہ‘ راحت کیمپوں میں راہول کا دورہ

,

   

مظاہرین اکٹھا ہوئے اور ایک ہجوم نے چیف منسٹر کے رہائش کی طرف جلوس لے جانے کی دھمکی دی۔ بی جے پی کی دفتر کو بھی نشانہ بنایاگیاہے۔


امپال۔ شہر کے قلب میں واقع خاوائرن بینڈ بازار میں جمع ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے جمعرات کی رات پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا‘ یہ وہی مقام تھا جہاں پر کنگ پوک پی ضلع میں ایک بندوقی لرائی میں ہلاک ہونے والے شخص کی نعش کو روایتی کافن میں لایاگیاتھا

مظاہرین اکٹھا ہوئے اور ایک ہجوم نے چیف منسٹر کے رہائش کی طرف جلوس لے جانے کی دھمکی دی۔ بی جے پی کی دفتر کو بھی نشانہ بنایاگیاہے۔شمال مشرقی ریاست میں میتی اور کوکی کمیونٹیوں کے درمیان میں چل رہے نسلی تشدد کے واقعات میں اب تک 100سے زائد لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔

پہلے مرتبہ تشدد کا واقعہ 3مئی کے روز اس وقت ہوا جب میتی کمیونٹی کو درج فہرست قبائل کا موقف فراہم کرنے کی مانگ کے خلاف پہاڑی اضلاعوں میں ایک ”قبائل اظہار یگانگت مارچ“ نکالاگیاتھا۔

منی کی آبادیکا 53سے زائد فیصدحصہ میتی کمیونٹی ہے جس میں بیشتر امپال وادی میں رہتے ہیں۔ قبائیل ناگاس او رکوکیس جملہ آبادی کا 40فیصد حصہ ہیں جو پہاڑی اضلاعوں میں مقیم ہیں۔

ریاست میں داخل ہونے سے منع کئے جانے کے بعد کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے چورا چند پور کے راحت کیمپوں میں پہنچے۔اپنی منزل پر وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پہنچے۔ اسکول او رایک کالج میں قائم کردہ ریلیف کیمپوں میں رہنے والوں سے بات چیت کے بعد راہول گاندھی نے کہاکہ ”منی پور کو شفاء کی ضرورت ہے۔امن ہماری واحد ترجیح ہونی چاہئے“۔

راہول کے قافلے کو روکنے سے سیاسی ہلچل مچ گئی کیونکہ کانگریس نے الزام لگایاکہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومت ان کے لیڈر کے دورے کو ناکام بنانے کی کوشش کررہی ہے‘ جبکہ بھگوا پارٹی نے ان پر الزام لگایاکہ وہ ”ضدی‘‘ ہیں اورسڑک سے جانے کا انتخاب کررہے ہیں حالانکہ انہیں مشورہ دیاگیا تھا کہ وہ ایک ہیلی کاپٹر لے لیں کیونکہ مختلف حلقوں کی جانب سے ان کے دورے کی مخالفت کی جارہی تھی۔ گاندھی نے ٹوئٹ کیاکہ ”تمام کمیونٹیوں کے لوگ بہت محبت کرنے اور استقبال کرنے والے لوگ ہیں۔

یہ بہت بد قسمتی کی بات ہے کہ حکومت مجھے روک رہی ہے۔میں منی پور کے اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں کو سننے آیاہوں۔ منی پور کو شفاء کی ضرورت ہے۔ امن ہماری واحد ترجیح ہے“۔

اس سے قبل دن میں بڑی تعدادمیں لوگ جس میں زیادہ تر خواتین تھے اس مقام کے قریب میں جمع ہوئے اور راہول گاندھی کے دورے کی تائید اور مخالفت دونوں کے خلاف مظاہرے کئے۔

گاندھی کے حامیوں نے چورا چند پور جانے کی اجازت دینے کے مانگ کی‘ اورپچھلے ماہ مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے دورے کا حوالہ دیا۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین میں سے ایک نے کہاکہ ”اگر امیت شاہ کو چورا چند جانے کی اجازت ہے توراہول گاندھی کو کیوں نہیں ہے“