مودی، چین کے قبضے پر خاموشی کی وجہ بتائیں :کانگریس

   

چیف منسٹر گجرات کی حیثیت سے مودی کے چینی قائدین کیساتھ قریبی روابط رہے ۔ وزیراعظم کو اب کیا ہوگیا؟
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے چین کے ساتھ پرانے اور گہرے تعلقات ہونے کے باوجود چین ہماری زمین پر قبضہ کرتا ہے اور مسلسل آگاہ کئے جانے کے بعد بھی حکومت اس بارے میں خاموش رہتی ہے تو اس چپی کی وجہ ملک کو بتائی جانی چاہئے ۔کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ جگ ظاہر ہے کہ مودی کے تعلقات چین کے ساتھ بہت پرانے اور بہت گہرے بھی ہیں۔ مودی کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھی چین اور وہاں کی برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ گہرے تعلقات رہے ہیں۔بی جے پی کے سابق صدر راج ناتھ سنگھ،نیتن گڈکری اورامیت شاہ نے ان تعلقات کو اور آگے بڑھانے کا کام کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے تو چین سمیت کچھ ملکون کے اعلی رہنماؤں سے ان کے گہرے تعلقات تھے ۔انہی تعلقات کی وجہ سے مودی گجرت کے وزیراعلی رہتے ہوئے چار بار چین کے دورے پر گئے تھے ۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انتخابی منشور گلوبل ٹائمس نے 2014 میں مودی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ چین مسٹر مودی کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ بہتر محسوس کرتا ہے ۔یہاں تک کہ گجرات اسمبلی انتخابات کے وقت بھی گلوبل ٹائمس نے کہا تھا کہ چینی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ گجرات میں بی جے پی جیتے۔ترجمان نے کہاکہ چین کے کہنے پرمودی حکومت اس کے مطابق فیصلہ کرتی رہی ہے ۔کچھ سال پہلے چین کے کہنے پر ہی حکومت نے سرحد پر اپنے بنکر ہٹائے اور اس شرط کے پورا ہونے کے بعد ہی چین پیچھے ہٹا۔مطلب کہ ہندوستانی سرحد نے بنکر اپنی سرحد میں بنائے تھے ،ان سے چین کے کہنے پر پیچھے ہٹنے کو کہاگیا۔انہوں نے کہا کہ ڈوکلام میں 73 دن کا تعطل رہا اور پھر بات چیت کے بعد دونوں افواج پیچھے ہٹیں۔اس کے باوجود چین وہاں مسلسل تعمیر کرتا رہا لیکن مودی کچھ نہیں بولے ۔ کھیڑا نے کہا کہ گلوان وادی کے سلسلے میں چین نے کبھی کوئی بات آج تک نہیں کی لیکن اس نے اس علاقے پر قبضہ کیا۔اس سلسلے میں مسلسل حکومت آگاہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حکومت اس بارے میں کبھی کچھ نہیں بولی۔ چین کے ساتھ مودی کے تعلقات کا کیا مطلب ہے اگر چین ہندوستانی سرحد پر قبضہ کرتا ہے اور ہماری زمین کو قبضے میں لیتا ہے اور ہمارے فوجی مارے جاتے ہیں۔کانگریس ترجمان نے کہا کہ سب سے بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ چین کو اس کے قبضے کی کارروائی کے سلسلے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے بجائے مودی حکومت اپوزیشن پرحملہ کررہی ہے اور چین کے خلاف بولنے والوں سے الٹے سوال کئے جارہے ہیں۔یہ واضح ہے کہ لداخ علاقے میں چین نے قبضہ کیا ہے اور اس کے فوجی سرحد پر جم کربیٹھے ہیں۔اس کے ثبوت سیٹ لائٹ کی تصویروں سے بھی مل رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ متنازعہ گلوان وادی حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے تنازعہ میں آئی ہے ۔ایسے بے تکے تنازع سے فوج کے حوصلے اثر پرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ ہی پورا ملک فوج کے ساتھ کھڑا ہے اور مسلسل اس کا حوصلہ بڑھایا جارہا ہے ۔ مودی چین کو آنکھیں نہیں دکھاتے ہیں بلکہ اپوزیشن کو اور میڈیا کو دکھاتے ہیں جو غلط ہے ۔