مودی سے ملاقات کے بعد سی اے اے، این پی آر کو ادھوٹھاکرے کی تائید

,

   

نئی دہلی ۔ 21 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھوٹھاکرے نے وزیراعظم نریندر مودی سے جمعہ کو یہاں ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ کسی کو بھی سی اے اے سے متعلق خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا مقصد کسی بھی فرد کو ملک سے نکال باہر کرنا نہیں ہے۔ شیوسینا کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جارہا ہے کہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) مسلمانوں کیلئے ’خطرناک‘ ہے۔ مودی کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹے کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور این آر سی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ سینا کے سربراہ نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ’’میں نے ان تمام مسائل پر میرا موقف واضح کردیا۔ کسی کو بھی سی اے اے کے تعلق سے خوف میں مبتلاء ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سی اے اے ایسی قانون سازی نہیں کہ کسی ایک فرد کو ملک سے باہر کردیا جائے‘‘۔ ادھو کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے جو ان کی کابینہ میں وزیر ہیں، وہ بھی وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ کے دوران ان کے ساتھ رہے۔ یہ چیف منسٹر مہاراشٹرا کی حیثیت سے جائزہ لینے کے بعد ادھوٹھاکرے کا پہلا دورہ قومی دارالحکومت ہے۔ انہوں نے بعد میں صدر کانگریس سونیا گاندھی اور سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی سے ملاقات کی۔ ٹھاکرے کی شیوسینا قبل ازیں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کا حصہ تھی لیکن مہاراشٹرا میں زعفرانی پارٹی کے ساتھ اپنی راہیں الگ کرلینے کے بعد کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ساتھ مل کر مہا وکاس اگھاڑی حکومت تشکیل دی۔ کانگریس اور این سی پی کے ساتھ بعض دیگر اپوزیشن پارٹیاں سی اے اے، این پی آر، این آر سی پر تنقید کرتے رہے ہیں اور اس معاملہ میں مہاراشٹرا اتحاد کے شرکاء میں اختلاف رائے پیدا ہوا ہے۔ ٹھاکرے نے کہا کہ مرکز پہلے ہی پارلیمنٹ میں اپنا موقف واضح کرچکا ہیکہ این آر سی ملک بھر میں لاگو نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع نے کہا کہ قائدین نے ریاستی حکومت کے کام کاج پر غورکیا۔ این پی آر اور مردم شماری کے تعلق سے بات کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ انہوں نے ان کی ریاست کے تمام شہریوں کو یقین دلایا ہیکہ کسی کا بھی حق چھینا نہیں جائے گا۔ مردم شماری ہر 10 سال میں منعقد کی جاتی ہے اور اس کی اہمیت ہے۔ ٹھاکرے نے کہاکہ این آر سی کے تعلق سے غلط ماحول پیدا کیا جارہا ہے کہ یہ مسلمانوں کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ عوام کو اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے قطاروں میں کھڑے رہنا پڑے گا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این پی آر کا مقصد بھی کسی کوملک سے باہر نکالنا نہیں ہے۔ این سی پی لیڈر شردپوار نے اس ہفتے کے اوائل کہا تھا کہ چیف منسٹر ٹھاکرے کی اس مسئلہ پر اپنی ذاتی رائے ہے۔ ہماری مہاراشٹرا میں مخلوط حکومت ہے اور ہم جلد ہی اس بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ پوار کے بیان سے اشارہ ملتا ہیکہ اس مسئلہ پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ تاہم ٹھاکرے نے اختلاف رائے کی بات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں میں کوئی تلخی نہیں ہے۔ ہم پورے پانچ سال حکومت چلائیں گے۔ مودی کے ساتھ اپنی میٹنگ کے بارے میں مزید جانکاری فراہم کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ ریاست سے متعلق مسائل پر وزیراعظم کے ساتھ اچھا تبادلہ خیال ہوا۔ ’’میں نے انہیں بتایا کہ جو کچھ بھی سیاسی تبدیلیاں پیش آئی ہیں، اس سے قطع نظر مہاراشٹرا کو مرکز سے تعاون حاصل ہونا چاہئے۔ انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا کہ مرکز تعاون کرتا رہے گا۔ چیف منسٹر نے جی ایس ٹی کلکشن میں مہاراشٹرا کے حصہ کی ادائیگی اور ریاست کے 10 اضلاع میں سرکاری اسکیم کے تحت فصل بیمہ کمپنیوں کی عدم دستیابی کے تعلق سے مسائل پر بھی بات چیت کی۔