مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا فلک نما میٹرو ٹرین کو قطعیت

,

   

کام کے آغاز پر عنقریب فیصلہ ، وقفہ سوالات میں مجلس کے رکن اسمبلی کے سوال پر وزیر کے ٹی آر کا جواب
حیدرآباد۔11مارچ(سیاست نیوز) حکومت نے پرانے شہر میں مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا فلک نما راہداری پر میٹرو ریل کے کاموں کو شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور جلد ہی ان کاموںکی شروعات عمل میں لائی جائے گی۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے آج اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پرانے شہر میں میٹرو کے کاموں کے سلسلہ میں اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پرانے شہر میں میٹرو کے کاموں کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور میٹرو کے پہلے مرحلہ کے کاموں کو مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ایم جی بی ایس تافلک نما راہداری پر تعمیری و ترقیاتی کاموں کی شروعات کے لئے جلد ہی وقت کا تعین کیا جائے گا۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے بتایا کہ حکومت سے 5کیلومیٹر راہداری پر کاموں کی شروعات کا جائزہ لیا جاچکا ہے اور انہیں جلد شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس راہداری پر جملہ 93 مذہبی مقامات موجود ہیں جن میں مندر‘ مٹھ‘ مساجد‘ چھلہ‘ درگاہ‘اور تہذیبی ورثہ سے تعلق رکھنے والی عمارات موجود ہیں لیکن ان میں جملہ 18 جائیدادیں ایسی ہیں جو حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کے دوران 18 مذہبی مقامات متاثرہوں گے۔ جناب سید احمد پاشاہ قادری نے وقفہ سوالات کے دوران ریاستی حکومت سے خواہش کی کہ کاموں کے آغاز کے وقت کا تعین کریں اور اس کے علاوہ اس راہداری پر متاثر ہونے والے مذہبی مقامات کی تفصیلات سے واقف کروایاجائے جس پر وزیر نے کہا کہ مذہبی مقامات کی فنی منتقلی اور متاثر ہونے والے مذہبی مقامات کے سلسلہ میں حکومت کو مقامی منتخبہ نمائندوں کی مدد درکار ہوگی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ اور ان کے دیگر ارکان اسمبلی اس سلسلہ میں حکومت اور حیدرآباد میٹرو ریل کی مدد کریں گے۔وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت جلد ان کاموں کی شروعات کرے گی لیکن کوئی وقت یا ماہ کے تعین کا اعلان نہیں کیا لیکن کہا کہ حکومت نے اس پراجکٹ کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جلد ہی اس پراجکٹ پر حصول اراضیات کے کاموں کو شروع کیا جائے گا۔مسٹر کے ٹی راما راؤ نے وقفہ سوالات کے دوران ائیر پورٹ تک میٹرو ریل کی توسیع کے سلسلہ میں کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میٹرو ایکسپریس کی مکمل تفصیلی رپورٹ حکومت کو موصول ہوچکی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ حیدرآباد میٹرو ریل ایک کامیاب پراجکٹ ثابت ہورہا ہے اور یومیہ 4لاکھ افراد میرو ریل سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ میٹرو کو مزید وسعت دینے کا منصوبہ حکومت کے زیر غور ہے۔

میٹرو ٹرین کے دوسرے مرحلہ پر ارکان اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے پر زور
پرانے شہر کے ساتھ نا انصافی ، مجلس پر رکاوٹ کے چیف منسٹر کے الزام پر قائد مقننہ مجلس کا خطاب
حیدرآباد۔11مارچ(سیاست نیوز) حکومت پرانے شہر کے ساتھ ناانصافی کی مرتکب ہورہی ہے ‘ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دورحکومت میں میٹرو ریل کیلئے مجلس نے مسلسل نمائندگی کی تھی لیکن پرانا شہر اب بھی میٹرو ریل سے محرو م ہے اور چیف منسٹر کہہ رہے ہیں کہ مجلس کی جانب سے پیش کی گئی نئی راہداری کی تجویز کے سبب پرانے شہر میں میٹرو کے کامو ںکے آغاز میں تاخیر ہوئی ہے ۔قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز اسمبلی جناب اکبر الدین اویسی نے بجٹ پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر حیدرآباد میں میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کے کاموں کو قطعیت دینے سے قبل شہر حیدرآباد کے ارکان اسمبلی کا ایک اجلاس طلب کیا جائے اور ملک پیٹ‘ سنتوش نگر‘ پھسل بنڈہ‘ ملک نما سے ائیر پورٹ تک میٹرو ریل کی نئی راہداری کے منصوبہ کو شامل کیا جائے۔ اکبر الدین اویسی نے بجٹ پر ہونے والے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا لیکن اب بھی اردو کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہو ںنے حکومت کو مشورہ دیا کہ ریاست میں موجود اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے وقف بورڈ سے ہونے والی آمدنی سے ہر ضلع میں کم از کم دو اچھے وکیل تیار کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ انہو ںنے پرانے شہر میں میٹرو ریل کو شروع نہ کئے جانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پرانے شہر کو نظر انداز کئے جانے پر تکلیف ہوتی ہے اسی لئے وہ یہ کہہ رہے ہیں۔انہو ںنے بتایا کہ مجلس نے ایم جی بی ایس سے فلک نما کے درمیان راہداری پر 93 مذہبی مقامات کو مدنظر رکھتے ہوئے موسی ندی سے میٹرو راہداری کی تجویز پیش کی تھی لیکن یہ کہتے ہوئے اس تجویز کو نظر انداز کردیا گیا کہ موسی ندی میں میٹرو ریل کے کاموں کیلئے ماحولیاتی تحفظ کی اجازت حاصل کرنی پڑے گی لیکن چادر گھاٹ پر کئے گئے کاموں کے دوران موسی ندی میں نہ صرف میٹرو ریل کے پلرس بلکہ میٹرو اسٹیشن بھی تعمیرکیا گیا اور جب پرانے شہر کی بات کی جاتی ہے تو تمام قوانین یاد آتے ہیں۔ انہو ںنے 93 مذہبی مقامات کو متاثر ہونے سے بچاتے ہوئے میٹرو ریل کے کاموں کو شروع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے ریاست میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔ انہو ںنے ریاست کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرضہ جات کی تفصیلات پیش کیں اور کہا کہ ریاست تلنگانہ مقروض ہوتی جا رہی ہے۔ قائد اپوزیشن نے بجٹ مباحث کے دوران کہا کہ اب جبکہ حیدرآباد میں میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کے متعلق غور کیا جا رہاہے تو اس میں بھی پرانے شہر کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایاکہ مسلمانو ںکو افطار ڈنر کی ضرورت نہیں ہے بلکہ تعلیم کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے شہر حیدرآباد کی ترقی کیلئے 10000 کروڑ کی تخصیص کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس میں 2000 کروڑ روپئے پرانے شہر کی ترقی پر خرچ کئے جائیں ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں انہوں نے حکومت کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ صرف اقلیتی اقامتی اسکولوں کے اخراجات کیلئے گرین چیانل سے بجٹ کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے اسی طرح محکمہ اقلیتی بہبود کے دیگر اداروں کیلئے بھی گرین چیانل کا استعمال کرتے ہوئے بقایاجات کی اجرائی کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔