مہاتما گاندھی کا نعرہ ”ہے رام“ تھا جے شری رام نہیں، گاندھی جی سبزی خور ہونے کے باوجود کہا تھا کہ ہندوستان میں گؤ کشی کے خلاف قانون نہیں بن سکتا۔

,

   

نئی دہلی: بابائے قوم مہاتما گاندھی گؤ رکشا کے حامی ضرور تھے لیکن تحفظ گائے کے نام پر انسانوں کے قتل کئے جانے کے سخت مخالف تھے۔ ان کے ”ہے رام“ او رآج کے ”شری رام“ میں بہت فرق ہے۔ وہ اقلیتی طبقہ کو لے کر بہت فکر مند رہا کرتے تھے خواہ ہندستان کے مسلمان ہوں یا پاکستان کے۔انہوں نے مذہب کے نام پرکسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا۔ ان خیالات کے اظہار نوجوان مصنفین نے 150ویں گاندھی جینتی کے موقع پر کیا۔ ہالینڈ ریڈیو سے وابستہ صحافی انو شکتی سنگھ نے اپنے مقالہ میں کہا کہ یہ با ت اظہر من الشمس ہے کہ گاندھی جی شاکاہاری (سبزی خور) تھے۔ گؤ سیوا کے انہوں نے برت بھی رکھا تھا۔

جب راجندر بابو نے ان سے کہا کہ ان کے پچیس سے پچاس ہزار خط گؤ کشی بند کروانے کے قانون بنانے کی بابت آئے ہیں تو انہوں نے واضح کہا کہ ہندوستان میں گؤ کشی کے خلاف قانون نہیں بن سکتا۔ یہ صرف ایک مذہب کا ملک نہیں ہے۔یہ میں کیسے کہہ دوں کہ جو میرا مذہب ہے وہ اس ملک کے تمام لوگوں کا بھی مذہب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو زبردستی اپنا مذہب ماننے کو نہیں کہہ سکتے۔ مشہور مصنف ونیت کمار نے کہا کہ گاندھی کے زمانہ میں بھی جھوٹی خبریں شائع ہوتی تھیں او ر افواہیں اڑائی جاتی تھی اس پر ایسے اخبارات کی تنقید کی تھی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج اگر گاندھی ہوتے تو انہیں بھی سو شل میڈیا پر ٹرول کیا جاتا۔ اس موقع پر مقررین کہا کہ گاندھی کے ہے رام او رآج کے جئے شری رام میں بہت بڑا فرق ہے۔

گاندھی جی کے رام اور دشرتھ بیٹے رام نہیں تھے او ریہ بات انہوں نے خود کہی تھی۔