مہاراشٹرا میں ڈانس بارس کو سپریم کورٹ کی راحت

,

   

نئی دہلی 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج چند قواعد کے ساتھ ڈانس بار پر مکمل پابندی میں نرمی کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا ہے جس سے مہاراشٹرا کی جانب سے ڈانس بارس پر عائد کئے جانے والے سخت ترین شرائط اور پابندی ختم ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ 2016 ء میں مہاراشٹرا میں ڈانس بار کی خدمات اور اِس کے لائسنس پر مکمل تحدیدات عائد کردی تھیں لیکن سپریم کورٹ میں آج جسٹس اے کے سکری نے فیصلہ دیتے ہوئے اِس میں راحت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے چند شرائط کے ساتھ ڈانس بار کے لئے راحت دی ہے جیسا کہ ممبئی میں مذہبی مقامات اور تعلیمی اداروں سے ایک کیلو میٹر کے دائرہ میں کوئی ڈانس بار نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں ڈانس بار میں مظاہرہ کرنے والوں کو ٹپس دیئے جاسکتے ہیں لیکن انھیں نقد رقومات نہیں بتائے جاسکتے۔ سپریم کورٹ نے ڈانس بارس کے لئے اوقات بھی مقرر کردیئے ہیں جس کے تحت ڈانس بار کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شام 6 بجے تا رات 11.30 بجے اپنی خدمات فراہم کرسکتے ہیں۔ بار رومس اور ڈانس فلورس کے درمیان پارٹیشن لگانے کی شرط کو بھی سپریم کورٹ نے ختم کردیا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو ضروری قرار دینے کی شرط میں بھی کسی قدر نرمی کی گئی ہے کیوں کہ عدالت کا ماننا ہے کہ یہ کسی بھی فرد کی شخصی زندگی میں تانک جھانک کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیگر جو راحتیں ڈانس بارس کو فراہم کی گئی ہیں اِس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈانس بار کے مالک کے لئے بہترین کردار اور مجرمانہ ریکارڈ کا نہ ہونا بھی ضروری نہیں کیوں کہ کسی بھی شخص کے کردار اور مجرمانہ ریکارڈ کے لئے کوئی پیمانہ مقرر نہیں۔ 2005 ء تا تاحال کسی بھی واحد شخص کو ڈانس بار کا لائسنس فراہم نہیں کیا گیا لیکن اب یہ برقرار نہیں رہے گا بلکہ مکمل پابندی کے برعکس چند اہم شرائط کی تکمیل کے بعد لائسنس دیا جاسکتا ہے۔ 11 جنوری 2017 ء کو سپریم کورٹ نے حکومت مہاراشٹرا کو ہدایت دی تھی کہ لائسنس کے لئے وہ زیرالتواء درخواستوں کی یکسوئی کے اقدامات کریں۔