مہارشٹرا کی سیاست میں پورے ایک مہینہ میں کیا ہوا، اس سے ملک کی جمھوریت پر کیا اثر ہوا؟ دیکھیں دھرو راتھی کا خاص پروگرام

,

   

”24اکتوبر کو مہارشٹرا اسمبلی انتخابات کے نتائج اۓ، مہارشٹرا اسمبلی میں کل 288 نشستیں ہیں، اور اکثریت کےلیے 145 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہیں۔

انتخابی نتائج میں کچھ یوں نتائج اۓ۔

بی جے پی : 105

شیوسینا:56

این سی پی: 54

کانگریس:44

اور دیگر کو :29

انتخابات سے قبل بی جے پی اور شیوسینا نے مل کر انتخابات لڑا تھا، اگر بعد میں بھی دونوں مل جاتے تو کل ملا کر 161 نشستیں ہو جاتی اور ارام سے اس اکثریت کے ساتھ مضبوط حکومت چلا سکتے تھے، مگر ایسا نہیں ہوا۔

شیوسینا چاہتی تھی کہ 50-50 کا فارمولے کے مطابق حکومت تشکیل دی جائے، اور وزیر اعلیٰ بھی دونوں پارٹیوں کا ڈھائی ڈھائی سال کا ہو۔

مگر بی جے پی نے اسکا انکار کردیا، بی جے پی چاہتی تھی کہ انکا وزیر اعلیٰ پورے پانچ سال رہے، شیوسینا کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی نے 50-50 فارمولے کا وعدہ کیا تھا، مگر بی جے پی انتخابی نتائج کے بعد اس فارمولے سے انکار کرنے لگی۔

یہ تو دونوں کا اندرونی معاملہ ہے، مگر کسی کو نہیں پتہ کہ کیا طئے ہوا تھا، مگر اسی وجہ سے شیوسینا نے 30 سال پرانا اتحاد توڑ کر این سی پی کانگریس سے ہاتھ ملا لیا۔

انتخابی نتائج کے انے کے بعد سے 20 دن تک میڈیا میں یہی رپورٹس اتی رہی کہ شیوسینا کانگریس اور این سی پی مل کر حکومت بنا رہے ہیں، اور مختلف سنئیر لیڈران اپس میں میٹنگ کر رہے تھے۔ یہ سب چلتا رہا۔

9 نومبر کو بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے گورنر کوشیاری حکومت سازی کےلیے بلایا، اور انہیں 48 گھنٹے کا وقت دیا گیا اکثریت ثابت کرنے کےلیے مگر بی جے پی نے گورنر کی پیشکش کو رد کردیا۔

10نومبر کو گورنر نے شیوسینا کو مدعو کیا، اور شیوسینا کو 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا اکثریت ثابت کرنے کےلیے، مگر شیوسینا نے قبول کرکے 3 گھنٹے کا وقت مانگا تاکہ تمام پارٹیوں کے بیچ پوری بات طئے ہوجاۓ مگر گورنر نے اسے رد کردیا۔

12نومبر مہارشٹرا میں صدارتی نظام لاگو ہوگیا، یہاں سے لوگ مختلف قسم کے سوالات کرنے لگے، کہ گورنر نے یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔۔

دیکھیں پوری ویڈیو۔۔

YouTube video