میانمار۔ بغاوت کے بعد سب سے خوف ناک دن میں 114شہریوں کی موت

,

   

نیپیٹاؤ۔سی این این نے میانمار ناؤ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بغاوت کے بعد ہفتہ کے روز پرامن احتجاجیوں پر ملٹری کی جاری جارحیت کی وجہہ سے میانمار بھر میں 114شہری مارے گئے ہیں۔

ملک بھر میں 44ٹاؤنس اور شہروں میں ہوئی مذکورہ امواتیں پچھلے ماہ فوج کی جانب سے کی گئی بغاوت کے بعد اب تک کا سب سے خون ریزدن کی نمائندگی کریں گے۔

مرنے والوں میں ایک 13سالہ معصوم بھی شامل ہے جس کو گولی گھر میں آکر اس وقت لگی جب جنتا کے مصلح دستوں نے میکھتلا کے رہائشی علاقے میں کھلے فائیرنگ کردی تھی۔

جمعہ کے روز سرکاری ٹیلی ویثرن نے کہاتھا کہ مظاہرین کے ”سروں او رگردن میں گولی ماردینے کا“ خطرہ ہے۔

اس کے باوجود مظاہرین یکم فبروری کی فوجی بغاوت کے خلاف یانگون‘ منڈالے اور دیگر ٹاؤنس میں گھر سے باہر نکل کر سڑکوں پر اتر گئے تھے۔

یکم فبروری کے روز میانمار کی فوج نے شہری حکومت کو نکال کر پھینکتے ہوئے غیر معینہ مدت کی ایمرجنسی کا اعلان کردیا وہیں کئی عوامی قائدین بشمول سوکھی کو گرفتار کرکے جیل میں بند کردیاہے


یواین کے جنرل سکریٹری نے تشدد کے خلاف بات کی
مذکورہ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل انٹونیو گیٹرس اور یو این دفتر میانمار نے تشدد کے خلاف بات کہی ہے۔

اقوام متحدہ سکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیاہے کہ ”مسلسل فوجی کرک ڈاؤن کے نتیجہ میں آج کا واقعہ ہے جس میں پچھلے شروع ہوئی بغاوت کے خلاف اب تک کے احتجاج میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں۔ اس بحران کا فوی حل تلاش کرنا مشکل ہوگیاہے“۔

حق نے کہاکہ ”سکریٹری جنرل نے درجنوں کی شہریوں کی موت کے طریقے پر سختی کے ساتھ مذمت کی ہے“۔

میانمار کے اقوام متحدہ دفتر نے کہاکہ یہ”بغاوت کے بعد کا سب سے خون ریز دن ہے جس میں ملک بھر کے اندر فوج کے ہاتھوں درجنوں شہریوں کو گولی مارکر ہلاک کرنے کی خبریں موصول ہورہی ہیں“۔

مذکورہ یو این دفتر نے مزیدکہاکہ”مذکورہ تشدد مکمل ناقابل قبول ہے اور اس کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔ جو لوگ ذمہ دار ہیں ان کو جواب دہ بنایاجاناچاہئے“۔

انہوں نے کہاکہ ”میانمار پر خصوصی مبصر کے طور پر کرسٹین سارنر بورگینر نے کہاہے کہ‘ امن کو یقینی بنانا اورلوگوں کی حفاظت کرنا کسی بھی فوج کی ذمہ داری ہوتی ہے‘ مگر ٹاٹ ماڈاؤ اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہوگئی ہے“