میانمار کی وزراتوں او رفوجی اجتماعات کو تجارت کے لئے امریکہ نے کیا بلیک لسٹ

,

   

واشنگٹن۔چونکہ میانمار میں جیونتاکی جانب سے کریک ڈاؤن کے باوجود موافق جمہوریت احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے‘ مذکورہ متحدہ ہائے امریکہ کے محکمہ کامرس نے میانمار کے وزرات دفاع کے بشمول‘ وزرات داخلی امور اور اجتماعی ادارے ایم ای سی (میانمار اکنامک کارپوریشن) اور ایم ای ایچ ایل(میانمار اکنامک ہولڈنگس پبلک کمپنی) کو تجارت کے لئے بلیک لسٹ کردیاہے۔

مذکورہ بیورو آف انڈسٹری اور سکیورٹی(بی ائی ایس) نے چار اداروں کو بھی شامل کیاہے۔ دو برمی ملٹری او رسکیورٹی سروسیس کو بغاوت کا ذمہ دار ٹہرایاہے اور دو تجارتی ادارے بھی اس میں شامل جس میں سے دونوں یا ایک متذکرہ اداروں کی نگرانی میں چل رہے ہیں۔

بیان میں کہاگیاہے کہ ”مذکورہ بی ائی ایس نے برما کی وزرات دفاع او روزرات خارجہ‘ مذکورہ میانمار اکنامک کارپوریشن اور میانمار اکنامک ہولڈنگ لمٹیڈ کو اس فہرست میں شامل کیاہے۔

یہ کاروائی ان اداروں کی بغاوت کی وجہہ سے کی جارہی ہے جس میں برآمد اوردوبارہ برآمد ا ی اے آر کے اشیاء کو برمی وزرات دفاع اور برمی وزرات داخلی امور پر عائد کی گئی ہے وزرات دفاع کی نگرانی میں چلائے جانے والے تجارتی ادارے بھی اس میں شامل ہیں جس نے مالیہ فراہم کیاہے“۔


موفق جمہوریت احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں پر فوج کی فائرینگ
امریکہ کا یہ اقدام اسوقت سامنے آیاہے جب ایک دن قبل موافق جمہوریت احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فوج کے فائیرنگ کردی اور اس میں 38لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔

مذکورہ محکمہ کامرس نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ”اب بھی متحدہ ہائے امریکہ برما کی عوام کے لئے پرعزم ہے اور سختی کے ساتھ برمی فوج کی پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف تشدد کی مذمت کرتا ہے۔

ہم برمی افواج کو اے ای آرسے مشروط اشیاء تک رسائی کا فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دیں گے۔ ملٹری کاروائی کے خلاف انتباہ کے طور پر کامرس اہم اور مزیداقدامات کا جائزہ لے رہا ہے۔

امریکہ حکومت سے بغاوت کے مجرمو ں کو ذمہ دار ٹہرائے گا“۔

چہارشنبہ کے روز میانمار میں پرامن اور جمہوری انداز کے احتجاج کرنے والوں پر کی گئی فائرینگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی سخت مذمت کرتے لوئے اقوام متحدہ کی خصوصی مبصر برائے میانمار کرسٹینا سہرنیر برگینر نے کہاکہ یکم فبروری کی بغاوت کے بعد کا”سب سے خونی دن“ تھا۔

آنگ سانگ سوکی اسٹیٹ کونسلر کی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے فوج کے حکومت کا تختہ الٹ دیاتھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارے کی جانکاری کے بموجب اس واقعہ میں کم سے 18لوگوں کی موت اور30سے زائد لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں