میں ربر اسٹامپ نہیں ہوں ، گورنر کیرالا کا ردعمل

,

   

کیرالا کے مختلف مسائل پر بائیں بازو حکومت کے ساتھ گورنر عارف محمد خاں کا ٹکراؤ
تھرواننتاپورم۔16 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گورنر کیرالا عارف محمد خاں نے جو گزشتہ کئی دنوں سے مختلف مسائل پر بائیں بازو حکومت کے ساتھ ٹکراؤ کے محاذ پر ہیں ، آج یہ واضح کردیا کہ وہ کسی کے ربر اسٹامپ نہیں ہیں۔ ان کے یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب ایک دن قبل ہی انہوں نے مقامی سیلف گورنمنٹ وارڈ ری آرگنائزیشن آرڈیننس پر دستخط کرنے سے مبینہ طور پر انکار کردیا تھا۔ اخبارات میں ان کے انکار سے متعلق خبر شائع ہوئی تھی، اس آرڈیننس کو حال ہی میں کابینہ کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔ عارف محمد خان نے ایرپورٹ پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دماغ کا استعمال کیا ہے۔ مجھے اس بارے میں سوچنے کا وقت درکار تھا۔ یہ فائل میرے پاس تھی، مجھے اپنا ذہن بنانے کیلئے کچھ وقت چاہئے تھا۔ اس تعلق سے کیا کیا جاسکتا ہے۔ عارف محمد خاں نے کیرالا پنچایت راج قانون 1994 میں ترمیمات کی خاطر آرڈیننس پر دستخط نہیں کئے۔ اس آرڈیننس میں مقامی سیلف گورنمنٹس کے حلقوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ گورنر کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف چند سوال اٹھائے تھے۔ (آرڈیننس کے تعلق سے) اور دستور انہیں اس بات کی اجازت اور اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنا ذہن استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آرڈیننس کا عمل خطرناک مقاصد کیلئے نہ کیا جائے۔ میں اس بارے میں اپنے طور پر اطمینان کرلینا چاہتا تھا۔ میں اس پر بحث و مباحث نہیں چاہتا تھا۔ میں نے تو صرف چند سوال اٹھائے تھے کیونکہ ان دفعات اور انتظامات میں ان لوگوں کو ازخود اس پر صفائی دینی تھی، آپ کسی پر بھی اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتے، جب ریاستی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے تو اس پر مجھے اپنی دستخط کرنے کے لئے وقت درکار تھا۔ حال ہی میں ایک سینئر لیڈر نے کہا تھا کہ انہیں کسی نے اپنے منشاء کے لئے مقرر کیا ہے۔ دستوری عہدہ پر فائز ہر شخص کو دستور کے دائرہ میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے۔ کسی تعصب کے بغیر عوام کے لئے اس کو بہتر طریقہ سے کام کرنا ہوتا ہے۔ اس کے جواب میں گورنر نے کہا کہ میں خود کو قانون کے تابع مانتا ہوں، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔