نئی تعلیمی پالیسی ، من و عن عمل پر بجٹ اسکولس کو خطرہ

   

ووکیشنل کورسیس کے لیے انفراسٹرکچر کا فقدان ، پالیسی میں شامل نقائص پر اسکول انتظامیہ کی توجہ
حیدرآباد۔ حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی پر ریاست میں من و عن عمل کئے جانے کی صورت میں بجٹ اسکولوں کو بند کرنے کی نوبت آسکتی ہے ۔ریاست تلنگانہ میں بجٹ اسکول جو کہ ریاست میں خواندگی کے فیصد میں بہتری لانے والوں میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ان اسکولوں کی حالت کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب ابتر ہوچکی ہے اور ان حالات میں مرکزی حکومت کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کے اعلان کے ساتھ فیس ریگولیٹری اتھاریٹی کے قیام کے علاوہ دیگر تبدیلیوں کے سبب اسکولوں کا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے ۔اسکول انتظامیہ جو کہ روایتی تعلیم کی فراہمی کے ساتھ خواندگی میں اضافہ کرنے والے ثابت ہوئے ہیں ان اسکول انتظامیہ کواب نئی تعلیمی پالیسی کے تحت چھٹویں جماعت سے ہی ووکیشنل تربیت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنے ہوں گے جو کہ بجٹ اسکولوں کے لئے انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ہے کیونکہ بیشتر بجٹ اسکولوں میں اتنی فیس نہیں ہوتی کہ وہ ووکیشنل تربیت کی فراہمی کے اقدامات کو یقینی بناسکیں لیکن اب بھی ان اسکولوں میں کمپیوٹر کی تعلیم کو ووکیشنل کورس کے طور پر پڑھایا جاتا ہے مگر نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق یہ کافی نہیں ہوگا بلکہ ہر سطح پر سنسکرت کے لزوم کے اقدامات کے سبب بھی اسکول انتظامیہ پر بھاری بوجھ عائد ہونے کا خدشہ ہے اور اگر انتظامیہ کی جانب سے یہ بوجھ اولیائے طلبہ پر منتقل کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وہ یہ برداشت نہیں کر پائیں گے۔خانگی اسکول انتظامیہ بالخصوص بجٹ اسکول کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اگر اس پالیسی پر من و عن عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو وہ بجٹ اسکولوں کے لئے ناقابل برداشت ہوجائیں گے کیونکہ وہ ان پر عائد ہونے والے بوجھ کو اولیائے طلبہ پر منتقل کرنے کے موقف میں نہیں ہوں گے ۔مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کی جانے والی اس نئی تعلیمی پالیسی کے متعدد نقائص کی جانب اسکول انتظامیہ متوجہ کروا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر اس پالیسی کے نفاذ میں کوتاہی کی جاتی ہے تو اس کا نقصان طلبہ کو ہوگا اور اگر پالیسی نافذ کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو اسکول انتظامیہ کو نقصانات کا سامنا ہوگاکیونکہ نئی تعلیمی پالیسی کا اثر اسکولی تعلیم تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ کالج اور گریجویٹ کی تکمیل تک اثر انداز ہونے والی ہے ۔