نئی نسل کو نبی کریم ؐ کی سیرت اور تعلیمات سے واقف کروایا جائے

   

ورنگل میں جلسہ دستاربندی و تحفظ ختم نبوت، مولانا محمد عبدالعلیم فاروقی و دیگر کی مخاطبت

ورنگل ۔19جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مولانا محمد عبدالعلیم فاروقی ناظم مدرسہ دار المبلغین لکھنو یوپی نے کہا کہ حافظ قرآن کا مقام و مرتبہ دنیا و آخرت میں کافی و اعلی وارفع ہے اور حافظ قرآن بروز محشر سات پشتوں کی شفاعت کریگا ۔دنیا بھر میں موجود تمام عہدوں و مقامات پر متعین لوگ حافظ قرآن کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ۔انہوںنے حفظ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہیں شریعت پر پابندی سے جمے رہنے اور عوام کی اصلاح کرنے کی ترغیب دی ۔انہوںنے کہاکہ وہ قوم برباد نہیں ہوگی جو قرآن مجید سے جڑے رہے گا ۔انہوںنے کہاکہ ہر زمانے میں اللہ تعالی نے رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور یہ سب اللہ کے سچے نبی ہیں اور ہم سب کو ان تمام لوگوں پر ہم ایمان لانا ضروری ہے ۔ہر رسول اور پیغمبر نے اپنے اپنے دور میں اللہ کی عبادت کرنے کا درس دیا اوراللہ تعالی کی شان و عظمت کو بیان کیا ۔مولانا عبدالعلیم فاروقی نے مدرسہ عربیہ امداد العلوم مری پڑہ بنگلہ محبوب آباد کے زیر اہتمام منعقدہ ’جلسہ دستار بندی و تحفظ ختم نبوت ‘ پروگرام میں بہ حیثیت مہمان خصوصی مخاطب کیا ۔ مولانا عبدالستار قاسمی سرپرست مدرسہ عربیہ باب العلوم ورنگل نے پروگرام کی سرپرستی کی ۔مولانا محمد سعید احمد قاسمی ناظم مدرسہ دارالعلوم کھمم نے پروگرام کی صدارت کی جبکہ مولانا محمد بدیع الزماں نعمانی نے پروگرام کی نگرانی کی ۔ محمد ارشد علی قاسمی نے کہاکہ دین ہماری زندگیوں سے خالی ہوگیا ہے ہم شرک میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔ہم اپنی اولادوں کو توحید اور شرک ،اسلام اور کفر، یہودیت و نصاری ٰ میں کیا فرق ہے بتانے کی ضرورت ہے ۔آج ان باتوں کو اپنے بچے اور بچیوں کو نہ بتانے کی وجہ سے دیگر لوگوں کے مذاہب کے طریقوں کو اپنائے ہوئے ہیں ۔ان کافرانہ طریقوں کے اپنانے کی وجہ سے آج ہمارے گھروں میں شرک آگیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ نبی کریم ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو بتانا ضروری ہے ۔اسی طرح نبی ﷺ کے طریقوںکی اہمیت کو اپنے بچوں کے سامنے اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اس جلسہ کو مولانا محمد عبدالقادر رشادی ، نور محمد تلگو مقرر وجئے نگرم اور دیگر نے بھی مخاطب کیا ۔ مدرسہ سے فارغ 10طلباء کو مہمانوں کے ہاتھوں دستار بندی کروائی گئی ۔اس موقع پر مرد و خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔