ناانصافی : عمر خالد کا جیل میں ایک سال

   

نئی دہلی : انسانی حقوق کے جہدکار عمر خالد کو دہلی میں گزشتہ سال کے فرقہ وارانہ تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے کی پاداش میں جیل میں ڈالا گیا اور تہاڑ میں اُن کی محروسی کو ایک سال ہوچکا حالانکہ ابھی تک پولیس جرم ثابت نہیں کرپائی ہے۔ گزشتہ روز ممتاز سیول سوسائٹی ممبرس نے ایک میڈیا کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے عمر خالد سے حکام کی ناانصافی کو اُجاگر کیا۔ اِس ایونٹ کے شرکاء میں آر جے ڈی پارلیمنٹیرین اور دہلی یونیورسٹی پروفیسر منوج جھا، سابق رکن پلاننگ کمیشن سیدہ حمید اور قانونی جہدکار پرشانت بھوشن شامل ہیں۔ خالد اور 12 دیگر جن میں کئی اسٹوڈنٹس شامل ہیں، قانون انسداد غیرقانونی سرگرمیاں کے تحت درج کیس میں جیل سے ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں۔ منوج جھا نے کہاکہ اِس ملک کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُنھوں نے پارلیمنٹ کے لئے کچھ اُمید جگائی ہے جسے شہریت ترمیمی قانون اور زرعی قوانین کی منظوری کے دوران عملاً ناکارہ بنادیا۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت شاہین باغ احتجاج سے نہیں نمٹ سکی ، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے گزشتہ سال دورے کے موقع پر سی اے اے احتجاج بھی حکومت کے لئے خفت ہے۔شانتی بھوشن نے کہاکہ پولیس کو شاید یہی ہدایت دی گئی کہ سب سے پہلے سی اے اے احتجاجیوں کو نشانہ بنائیں اور پولیس نے یہی کیا۔