ناگا لینڈ۔ فوج کی ہاتھو ں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد عوامی غم وغصہ

,

   

ناگالینڈ کے مون ضلع میں سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں کم ازکم 13شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد مقامی لوگوں نے ریاست کے مختلف حصوں میں پر ردعمل پیش کرتے ہوئے پرتشدد احتجاج کیاہے۔


ایک ویڈیومبینہ طور پر مون سے ایک ڈھانچہ کوآگ کے شعلوں میں لپٹا ہوا دیکھا گیاہے اور بڑے تعداد میں لوگ اس مقام سے بچ کر بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں تاکہ اپنی جانوں کوبچاسکیں۔

اسی پر اپنی برہمی کااظہار کرتے ہوئے مقامی لووں نے آسام رائفلس(نیم فوجی دستوں) کے ریاست کے ضلع مون میں کیمپ پر حملہ کردیا۔ موقع پر لئے گئے ویڈیو میں مقامی لوگ کیمپ کے املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔

حالانکہ یہاں پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے یہ اس بات کا قیاس لگایاجارہا ہے کہ نیم فوجی دستوں کی جانب سے مبینہ طور پرغلط شناخت کی وجہہ سے شہریوں کو قتل کرنے کے پیش نظر مقامی لوگوں نے ناگالینڈ کے توین سینگ ٹاؤن میں یہ مبینہ توڑ پھوڑ مچائی ہے۔

پولیس نے اتوار کے روز کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ آیا یہ غلط شناخت کی وجہہ سے رونما ہونے والا واقعہ ہے یا نہیں ہے۔

اس واقعہ کی عدالتی جانچ کا حکم دیتے ہوئے آرمی نے کہاکہ ان کے جوانوں میں سے ایک کی موت ہوئی ہے اور دیگر کئی شدید طور سے زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ واقعہ اور اس کے بعد ہونے والے مزاحمت ”شدید افسوسناک“ ہے اور بدقسمتی کے سبب جانے والے جانوں کی تحقیقات اعلی سطح پر کی جائے گی۔

ایک پولیس افیسر نے کہاکہ اموات کی حقیقی تعداد کا اب تک پتہ نہیں لگا ہے تاہم موقع پر ہی 11لوگوں کی موت ہوئی ہے اور پڑوسی آسام ریاست متعدد لوگ اسپتالوں میں گہرے زخمی کی وجہہ سے جانبر نہ ہوسکے ہیں۔

واقعہ کی اعلی سطحی جانچ کرانے کاچیف منسٹر نیافیورائے کا وعدہ کیاہے اور لوگوں سے امن کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔