نرساپور میں مسلمانوں نے اوقافی جائیدادوں پر ناجائز تعمیرات کو روکوادیا

   

ریونیو و میونسپل حکام کی مجرمانہ غفلت اور وقف بورڈ کی لاپرواہی سے کروڑہا روپئے کی ملکیت کا تحفظ غیر یقینی
’’سیاست ‘‘ میں شائع خبر کا اثر

نرساپور /26 اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) نرساپور میں قیمتی اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کو آج مقامی مسلمانوں نے رکوادیا ۔ تحصیلدار میونسپل کمشنر اور آر ڈی او سے اس بات کی شکایت کی گئی اور بھاری جمعیت نے ناجائز قبضہ کو روکوادیا ۔ نرساپور مسلم شادی خانہ کے نزد سیندھی خانے سے متصل اس کروڑہا روپئے مالیتی جائیداد پر جاری ناجائز قبضہ کے تعلق سے روزنامہ سیاست میں خبر شائع ہوئی تھی اور سیاست کی جانب سے اوقافی جائیداد پر ناجائز قبضہ کی حقیقت کو آشکار کرنے کے بعد اس قبضہ کو ناکام بنادیا ۔ تاہم اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کا خطرہ برقرار ہے ۔ اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کو ناکام بنانے اور قبضوں کو برخواست کرنے میں ریونیو میونسپل حکام کی مجرمانہ غفلت مددگار ثابت ہو رہی ہے ۔ اوقافی اراضی پر قائم سیندھی خانہ کو ذاتی ملکیت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور برسوں سے یہ مسئلہ چل رہاہے ۔ تاہم وقف بورڈ کی جانب سے سیندھی خانہ کو برخواست کرنے کیلئے آر ڈی او کو احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔ لیکن تاحال اس ضمن میں کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور گذشتہ 2 سال سے متولی کے متعلق وقف بورڈ نے فیصلہ نہیں کیا جس کے سبب مقامی سطح پر نمائندگی اور نگرانی میں ناکامی کا سامنا ہے ۔ جس کی آڑ میں ناجائز قبضہ دن بہ دن زور پکڑتے جارہے ہیں اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں ناکامی ہو رہی ہے ۔ آج مقامی مسلمانوں کی جانب سے مختلف گروپس نے اپنے طور پر شکایت کرتے ہوئے اقدام کیا تاہم افسوس کے وقف انسپکٹر ہی غائب رہے ۔ جس سے بورڈ کی دلچسپی کا اندازہ ہوتا ہے ۔ جناب مسیح الدین قاسمی نے مقام واقعہ پہونچکر تعمیراتی سرگرمیوں کو روک دیا اور سرکاری حکام سے شکایت کرتے ہوئے انہیں حالات اور حقیقت سے واقف کروایا ۔ سیندھی خانہ سے متصل اراضی پر غیر سماجی عناصر ایک عرصہ سے اپنے ناپاک عزائم کو انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ متولی کا فوری اعلان کرتے ہوئے نرساپور کی کروڑ ہا روپئے مالیتی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔ چونکہ سیاسی آڑ میں منافرت پھیلاتے ہوئے کروڑہا روپئے مالیتی اوقافی جائیدادوں پر قبصہ کرنے کی سازش نرساپور میں جنم لے چکی ہے اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو بھی اس عزائم سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ حکومت اور وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ فوری اقدامات کریں ۔