نلگنڈہ گورنمنٹ ہاسپٹل میں تحقیقات ، قدم قدم پر غفلت اور لاپرواہی آشکار

   

کورونا وارڈ میں 6 دن سے ڈاکٹر نہیں پہونچے ، آکسیجن کا لیول چیک کرنے والا پلس اکسیمیٹرآلہ بھی عدم دستیاب
حیدرآباد :۔ نلگنڈہ کے گورنمنٹ ہاسپٹل میں پلس اکسیمیٹر کے نہ ہونے اور 6 دن سے ڈاکٹرس کوویڈ وارڈ نہ پہونچنے کی ڈی ایچ ایم او کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے ۔ تلنگانہ انسانی حقوق کمیشن کی نوٹس اور میڈیا میں خبروں کی اشاعت کے بعد سرکاری مشنری متحرک ہوگئی اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کئے گئے ۔ نلگنڈہ کے سرکاری ہاسپٹل میں آکسیجن نہ ملنے سے ایک شخص نے اپنی ماں کے سامنے دم توڑ دیا تھا اس کی خبریں میڈیا میں شائع ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اقدامات ڈسٹرکٹ ہیلت اینڈ میڈیکل آفیسر کونڈل راؤ نے ہاسپٹل پہونچکر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔ جس پر ڈاکٹرس کی غفلت اور طبی عملہ کی غفلت اور لاپرواہی قدم قدم پر نظر آرہی ہے ۔ کوویڈ وارڈ میں پلس اکسیمیٹرنہ ہونے اور 6 دن سے ڈاکٹرس کو دیگر وارڈ میں نہ پہونچنے کا پتہ چلا ہے اور کئی حقائق منظر عام پر آئے ہیں ۔ ہاسپٹل میں سب سے زیادہ کوویڈ وارڈ پر توجہ دی جانی چاہئے تھی ۔ اسی وارڈ کو ہی بالکل نظر انداز کردیا گیا تھا ۔ وارڈ میں ڈیوٹی انجام دینے کے لیے موجود رہنے والا روسٹر رجسٹر کہیں بھی نظر نہیں آیا ۔ جس پر ڈی ایچ ایم او نے نرسوں سے پوچھ تاچھ کی جس پر انہوں نے صحیح جواب نہیں دیا ۔ عام طور پر کورونا کے متاثرین میں آکسیجن کی کمی محسوس ہوتی ہے ۔ تب انہیں مصنوعی آکسیجن فراہم کی جاتی ہے ۔ اس کا پتہ چلانے کے لیے پلس اکسیمیٹرآلہ ہوتا ہے جو کوویڈ وارڈ میں دستیاب نہیں ہے ۔ میڈیا کی خبریں اور انسانی حقوق کمیشن کی نوٹس کے بعد ضلع کلکٹر بھی متحرک ہوگئے ۔ ریاستی وزیر برقی جگدیش ریڈی نے اضلاع نلگنڈہ ، سوریہ پیٹ اور یدادری کے ڈسٹرکٹ میڈیکل اینڈ ہیلت آفیسرس کے ساتھ ٹیلی کانفرنس کا اہتمام کیا اور تحقیقات کے لیے کونڈل راؤ کو ذمہ داری دی ۔ ہاسپٹل کے کوویڈ وارڈ میں متاثرین کو پی پی ای کٹس فراہم کئے ۔ وارڈ کو سنیٹائیز کیا گیا ۔ وارڈس میں کچرے کی صفائی کی گئی ۔ ناکارہ دو باتھ روم کو کارکرد بنایا گیا وارڈ کو 5 کے حساب سے دو وارڈس کے لیے 10 آکسیجن سیلنڈرس فراہم کئے گئے اور پلس اکسیمیٹرآلہ کو دستیاب رکھا گیا ۔۔