نماز کی افادیت

   

ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
فرمان تعالیٰ ہے کہ : ’’جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اُسے پڑھیئے اور نماز قائم کریں۔ یقینا نماز بے حیائی اور بُرائی سے روکتی ہے ۔ بے شک اﷲ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے ، تم جو کچھ کررہے ہو اﷲ اُس سے خبردار ہے ‘‘ ۔ (العنکبوت) یہ آیت کریمہ اصلاح معاشرہ کی کنجی ہے ۔ جو شخص بھی اﷲ کو حاضر و ناظر جان کر ڈر خوف اور عجز و انکساری کے ساتھ باادب نماز کے لئے کھڑا ہو جیسا کہ اُس کا حق ہے : ’’ اور اﷲ تعالیٰ کے لئے باادب کھڑے رہا کرو ‘‘ ( سورۃ البقرہ ) تو ضرور ہے کہ وہ جملہ برائیوں سے دور رہے گا پھر جبکہ دربارِ ایزدی میں اُس کے لئے دن بھر میں پانچ وقت کی حاضری لگا دی گئی ہو ۔ یاد رہے کہ رب العزت ارحم الرحمین بھی ہے اور واحد القہار بھی اور وہی روزِ جزاء کا تنہا مالک بھی ۔ سُن رکھو کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ بشارت دیتے ہیں اپنے اُن بندوں کو جو اپنے نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اُن پر ہمیشگی قائم رکھنے والے ہیں کہ ’’وہ آخرت میں بے خوف ہوں گے اور جنتیوں میں عزت والے ہوں گے‘‘ (المدثر) ۔ ’’اور یہ کہ ’’یہی لوگ فردوس کے وارث ہیں‘‘ (المؤمنون) اور بڑی سخت وعید ہے اُن کے لئے جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں ، اُن کے لئے ’’ویل ‘‘ (نامی جہنم کی جگہ ) ہے ( الماعون ) یہی نہیں بلکہ ’’دنیا میں بھی اُن کی زندگی تنگی میں رہے گی اور اُنھیں بروز قیامت اندھا کرکے اُٹھایا جائے گا ‘‘ ۔ (طہٰ) اور جب وہ دریافت کرے گا کہ ’’یاالٰہی تو نے مجھے اندھا بناکر کیوں اُٹھایا حالانکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا تو جواب ملے گا کہ ’’اسی طرح ہونا چاہئے ۔ تو تو میری آئی ہوئی آیتوں کو بھول گیا ، تو آج تو بھی بھلادیا جاتا ہے ‘‘ ( طہٰ) اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب بہشتوں میں بیٹھے ہوئے لوگ گنہگاروں سے سوال کرتے ہوں گے کہ ’’تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا ‘‘ تو ’’وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے ‘‘ (المدثر) مذکورہ بالا قرآنی ماخذات نماز کی فرضیت اور اس کی دینی و دنیوی افادیت کے ساتھ ساتھ ترکِ نماز کرنیوالوں کی عبرتناک عقوبت پر دلیل واثق ہیں۔ یاد رہے کہ نماز ایک نعمت عظمیٰ اور عطیہ خداوندی ہے کہ وہ اُس کی یاد سے کبھی بھی غفلت نہ برتے ۔ اس کا مطلب ہرگز ترکِ دنیا یا رہبانیت نہیں بلکہ اﷲ کے بتلائے ہوئے راستہ پر گامزن رہتے ہوئے ایک متوازن اور فعال زندگی گذارنا اور اُس کا فضل تلاش کرنا ہے جیسا کہ حکم خداوندی ہے ’’پھر جب نماز ہوچکی تو زمین میں پھیل جاؤ اور اﷲ کا فضل تلاش کرو اور بکثرت اﷲ کا ذکر کیا کرو تاکہ فلاح پاؤ ‘‘ ۔ (الجمعہ ) معلوم ہوا کہ دنیا خدا فراموشی ہے نہ کہ خود فراموشی ۔