نواب میر عثمان علی خان کو 138 ویں یوم پیدائش پر خراج

   

فلاحی اور ترقیاتی کاموں کا تسلسل، بلا لحاظ مذہب وملت تعلیمی اور فلاحی کارنامے

حیدرآباد۔/7 اپریل، ( سیاست نیوز) آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کے 138 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی رعایا پروری کو بھرپور خراج پیش کیا گیا۔ مسجد جودی کنگ کوٹھی میں سماج کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں نے آصف سابع کی مزار پر حاضری دی اور سابق ریاست حیدرآباد کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے اقدامات کی یاد تازہ کی۔ 6 اپریل 1886 کو عثمان علی خان کی پیدائش ہوئی تھی اور وہ سابق ریاست حیدرآباد میں سلطنت آصفیہ کے آخری فرمانروا ثابت ہوئے۔ کرناٹک، مہاراشٹرا، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے اضلاع پر محیط سابق ریاست حیدرآباد کی آبادی 1.6 کروڑ تھی۔ انہوں نے 25 سال کی عمر میں 1911 میں اقتدار سنبھالا اور انڈین یونین میں انضمام تک برقرار رہے۔ نواب میر عثمان علی خان کا شمار دنیا کے دولت مند ترین حکمرانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ بلالحاظ مذہب و ملت مذہبی سرگرمیوں کیلئے بھی بھاری عطیات مختص کئے تھے۔ 1914 کی پہلی جنگ عظیم میں نظام حیدرآباد نے برطانوی سامراج کی ہر طرح سے مدد کی تھی۔ 1917 میں باوقار عثمانیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جو اردو ذریعہ تعلیم کی پہلی یونیورسٹی تھی۔ نظام حیدرآباد اپنی سادگی کیلئے شہرت رکھتے تھے۔ ان کے خزانہ میں 100 ملین پاونڈ مالیتی سونا اور 400 ملین پاونڈ مالیتی جواہرات تھے۔ ان کا اپنا خانگی ایر لائنس تھا۔ نظام حیدرآباد نے کوئن ایلزبیتھ کو300 ہیروں پر مبنی نیکلس شادی کے تحفہ کے طور پر پیش کیا تھا۔ نظام حیدرآباد کو عصری حیدرآباد کا آرکیٹکٹ کہا جاتا ہے جنہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی کے علاوہ عثمانیہ ہاسپٹل، اسٹیٹ بینک آف حیدرآباد، بیگم پیٹ ایرپورٹ، ہائی کورٹ، نمس اور دیگر تاریخی اداروں کا قیام عمل میں لایا تھا۔ 1