نوٹ بندی کو پانچ سال۔ نوٹ بندی کے حوالے سے اپوزیشن کے نشانے پر مودی حکومت

,

   

نوٹ بندی پالیسی کے حوالے سے اپوزیشن پارٹیوں نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاہے‘ جس کو نومبر8کے روزپورے پانچ سال کا عرصہ گذر چکا ہے۔

اس کو ایک ”آفات“ قراردیتے ہوئے اور ہندوستانی معیشت کو اس اقدام کی وجہہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا دعوی کرتے ہوئے کانگریس‘ ترنمول کانگریس‘ لفٹ پارٹیوں کے مختلف قائدین نے مودی حکومت کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

آج ہی کے دن2016میں وزیراعظم نریندر مودی نے 500اور 1000روپئے کے کرنسی نوٹوں پر امتناع کیااعلان کیا اور دعوی کیاتھا کہ اس اقدام سے بدعنوانی او رکالا دھن صاف ہوجائے گا۔

کانگریس نے دعوی کیاکہ اس اقدام نے ہندوستان کی معیشت کو تباہ کردیا اور ااس کی تمام ذمہ داری وزیراعظم مودی کے کاندھوں پر پوگی۔

ملک کی سب سے قدیم پارٹی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ”پانچ سال گذر گئے‘ نوٹ بندی نہ صرف اپنے تمام مقاصد کوحاصل کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ ہماری معیشت‘ ہماری زندگیو ں اورمستقبل کو بھی تباہ کردیاہے۔

اس تمام کی ذمہ داری وزیراعظم مودی پر عائد ہوتی ہے“

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وواڈرا نے نوٹ بندی کوتنقید کا نشانہ بنایا اوراس کو ایک’آفات‘ قراردیا۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہاکہ ”اگر نوٹ بندی کامیاب ہے تو بدعنوانی ختم کیو نہیں ہوئی؟ کالا دھن واپس کیو ں نہیں آیا؟معیشت کو نقدی سے پاک نہیں ہوئی؟ دہشت گردی کوکیوں نقصان نہیں ہوا؟مہنگائی پر قابو کیوں نہیں ہوا؟“۔
پرینکا کے علاوہ ائی این سی کے دیگر ممبرس بشمول ایم پی ششی تھرور اور سابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے بھی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مرکز کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جئے رام نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”ہر گذرتے سال کے ساتھ‘ یہ اوربھی واضح ہوتاجارہا ہے کہ 8-11-2016کو دنیاکی معیشت کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی غلط پالیسی کے طور پر یاد کیاجارہا ہے۔

نوٹ بندی کے ساتھ جی ایس ٹی نے ہندوستانی معیشت۔ مذکورہ ایم ایس ای اور خاص طور سہ داخلی شعبوں کی ریڑھ کی ہڈی توڑ کر رکھ دی ہے“
اس اقدام کو”احمقانہ“ قراردیتے ہوئے ششی تھرور نے کہاکہ محمد بن تغلق کے زمانے کے دنوں سے اب تک حکومت ہندکی جانب سے ”خراب اندازنافذ“ پالیسی ہے
دائیں بازو جماعتوں نے بھی حکومت کو معاشی صورتحال کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کا ذمہ دار مرکز کی نوٹ بندی پالیسی کو ٹھرایا ہے۔
راجیہ سبھا میں ٹی ایم ایس کے رکن ڈیرک اوبرین نے بھی اس حوالے سے مرکز کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے