نو ٹ بندی و لاک ڈاون کے مہلوکین کی زندگی کیسے واپس آئے گی ‘شیو سینا

   

پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنانا اندرا گاندھی کا کارنامہ تھا یا غلطی ۔ مرکزی حکومت کے ایک سال پر اخبار سامنا کا اداریہ

ممبئی ۔ یکم جون ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز کی این ڈی اے حکومت کی دوسری معیاد کے پہلے سال کی تکمیل پر بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے شیوسینا نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کیلئے ناگزیر ضرور ہیں لیکن جو لوگ 2016 کی نوٹ بندی اور جاریہ لاک ڈاون کی وجہ سے جانیں گنوا بیٹھے ہیں کیا انہیں دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے ۔ شیوسینا نے مزید کہا کہ جو لاک ڈاون کو غیر منظم انداز میں لاگو کیا گیا اور مائیگرنٹس کو جو مشکلات درپیش ہیں ان سے 1947 کی تقسیم کے دوران عوام کو پیش آنے والی تکالیف کی یاد تازہ ہوگئی ہے ۔شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار ’ سامنا ‘ کے اداریہ میں تحریر کیا ہے کہ ہندوستان کی خوش بختی ہے کہ یہاں نریندرمودی جیسے لیڈر ہیں ! ۔ وہ ملک اور مختلف مسائل کا احساس کرتے ہیں۔ وہ طاقتور اور اہل لیڈر ہیں اور ان کا کوئی متبادل نہیں ہے ۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد کچھ اچھے فیصلے کئے ہیں تاہم جو غلطیاں گذشتہ 60 سال ( مودی کے اقتدار پر آنے سے قبل ) ہوئی تھیں وہ گذشتہ چھ سال ( مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ) میں بھی ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ کانگریس پارٹی مہاراشٹرا میں شیوسینا زیر قیادت حکومت میں حصہ دار ہے ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی مہاراشٹرا حکومت میں حکومت ساز نہیں ہے جس کے بعد ریاست کی تین حلیف جماعتوں میں رابطوں کے تعلق سے الجھن پیدا ہوگئی تھی ۔ سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ جس انداز سے لاک ڈاون نافذ کیا گیا اور غریب مائیگرنٹ مزدورں کی جو مشکلات ہیں ان سے تقسیم ہند کے ایام کی یاد تازہ ہوگئی ۔ ان غلطیوں کو درست کیسے کیا جانا چاہئے ؟ ۔ مزید کہا گیا کہ ہندوستان کی خوش بختی ہے کہ مودی اس کے لیڈر ہیں لیکن جو زندگیاں نوٹ بندی اور لاک ڈاون کی وجہ سے ضائع ہوئی ہیں ان کو واپس کیسے لایا جاسکتا ہے ؟ ۔ شیوسینا نے این ڈی اے کے گذشتہ چھ سال کے اقتدار کو بے مثال قرار دینے پر بی جے پی قائدین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ پارٹی نے کہا کہ اگر بی جے پی لیڈروں کی مانیں تو ہندوستان کی صرف چھ سال کی تاریخ ہے ( جب سے مودی اقتدار پر آئے ہیں ) ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے قبل ہندوستان کا وجود ہی نہیں تھا ۔ آزادی کیلئے جدوجہد اور ایک ملک بننے کی لڑائی اور ملک کی صنعتی ‘ سماجی ‘ سائینس و طب کے میدان میں ترقی صرف ایک تصور ہے ۔ شیوسینا نے کہا کہ مودی نے تاہم ماضی کی کچھ غلطیوں کو سدھارا ہے اور دفعہ 370 کو ختم کیا گیا ‘ تین طلاق کو ختم کیا گیا اور رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کی ہے ۔ اخبار نے تاہم کہا کہ اندرا گاندھی نے تقسیم ہند کا بدلہ 1971 میں پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بناتے ہوئے لے لیا تھا ۔ اس کو ایک تاریخی کامیابی قرار دیا جانا چاہئے یا غلطی سمجھا جائیگا ؟ ۔ آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی نے ہندوستان میں ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد رکھی ۔ سابق وزرائے اعظم نرسمہا راو اور منموہن سنگھ نے ملک کی معیشت کو سدھارا ۰ ااگر یہ سب غلط ہے تو پھر بی جے پی اس کو درست کیسے کریگی ؟ ۔ گذشتہ 70 سال میں بی جے پی کے اٹل بہاری واجپائی نے ساڑھے پانچ سال حکومت کی تھی جبکہ وی پی سنگھ اور چندر شیکھر جیسے قائدین نے دو سال تک کام کیا تھا ۔ شیوسینا نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ وت ضائع ہوا ہے اور ہندوستان نے صرف چھ سال میں ترقی کی ہے تو وہ غلط ہیں۔ شیوسینا نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کو بی جے پی اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے لیکن ان کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے ۔