نیرو مود ی کی برطانیہ حوالگی درخواست پر ہندوستان نے کیاجواب داخل

,

   

لندن۔مذکورہ ہندوستانی اتھارٹیز نے اس درخواست کے جواب میں اپنا قانونی ردعمل داخل کردیا ہے جس میں مفرور ہیرا تاجر نیرو مودی نے یوپی سپریم کورٹ میں خود کی حوالگی کے خلاف درخواست دائر کرنے کی اجازت مانگی ہے۔

کراؤن پراسکیوشن سروسیس(سی پی ایس) جو یوکی کی عدالتوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرتی ہے کوپیر تک لندن کی ہائی کورٹ میں 51سالہ ہیروں کے تاجرکی ہندوستان کے حوالے کئے جانے کے خلاف درخواست داخل کرنے کا وقت تھاجس کو پنجاب نیشنل بینک(پی این بی)قرض اسکام میں 2ملین امریکی ڈالر کے گھوٹلہ پر مشتمل الزامات کا سامنا ہے۔

مزید اپیل ان کے وکیل کی جانب سے پچھلے ماہ دائر کی گئی تھی جب وہ ذہنی صحت بنیاد پر ہائی کورٹ کی ابتداء اپیل میں دو ججوں کی بنچ کے فیصلہ سنائے جانے کے بعد نقصان ہوگیاتھا‘ جس میں کہاگیاتھا لندن کی وانٹس ورتھ جیل سے ممبئی کی ارتھر روڈ جیل تک عدالتی میں منی لانڈرنگ اور دھوکہ دہی کے معاملے پر کاروائی پرکہ ان کی خودکشی کاخطرہ ایسا نہیں ہے کہ ان کی حوالگی یا تو غیرمنصفانہ یاجابرانہ سمجھی جاسکے۔

لندن میں ہائی کورٹ اب یہ فیصلہ کریگا کہ آیا بغیر سماعت کے”کاغذات پر“اپیل کی اجازت دی جائے یانہیں۔ اس پر مزیدکچھ ہفتے لگنے کا امکان ہے اور اس سال مکمل ہونے کی امید نہیں ہے۔

سی پی ایس نے کہاکہ ”اگر وہ ایک سوال کی تصدیق سے انکار کرتے ہیں اور اپیل کے لئے چھوڑ دیتے ہیں تو راستہ ان کے لئے ختم ہوجائے گا۔

مگر وہ ایک سوال کاجواب دیتے ہیں ا س کی وضاحت سے انکار کرتے ہیں تو وہ اجازت کے لئے سپریم کورٹ میں براہ راست درخواست دے سکتے ہیں“۔

برطانیہ کے داخلی دفتر نے اس بات کا اشارہ دیاکہ ہے کہ مودی کی حوالگی کب ہوگی یہ واضح نہیں ہے کیونکہ مودی کے لئے ابھی بھی قانونی چینلنجز کے دروازے کھلے ہیں


اس وقت کی یوکے ہوم سکریٹری پریتی پٹیل نے اپریل2021میں جج سام گوزی کے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس عدالت کے فیصلے کی بنیاد پرمودی کی حوالگی کا حکم دیاتھااور کیس اب اس حوالگی کے حکم پراپیل کے عمل سے گذر رہا ہے