ورا ورا راؤ اور دیگر جہد کاروں کی صحت کوکورونا سے خطرہ

   

جیل میں طبی سہولتوں کی کمی، چیف منسٹر مہاراشٹرا کو
سی پی آئی قومی قائد کا مکتوب
حیدرآباد۔ سی پی آئی پارلیمانی پارٹی کے قائد اور قومی کونسل کے سکریٹری بی وشوم نے چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھاؤ ٹھاکرے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مہاراشٹرا کی جیل میں محروس انقلابی شاعر و جہد کار ورا ورا راؤ اور دیگر 10 جہد کاروں کو بہتر علاج کی سہولتیں فراہم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ورا ورا راؤ کی خرابی صحت تشویش کا باعث ہے۔ 80 سالہ جہد کار و انقلابی شاعر مہاراشٹرا کی تلوجہ جیل میں ہیں اور جیل احاطہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب ان کی صحت کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کو سنگین خطرہ کے باوجود ورا ورا راؤ کی عبوری ضمانت کی درخواست طویل عرصہ سے زیر التواء ہے اور ریاستی حکومت کی خاموشی سے زندگی کو مزید خطرہ پیدا ہوچکا ہے۔ ورا ورا راؤ کے ارکان خاندان کے مطابق دن بہ دن ان کی صحت بگڑ رہی ہے اور جیل حکام کی جانب سے طبی سہولتیں غیر اطمینان بخش ہیں۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ 11جہد کار سدھیر دھاولے، رونا ولسن، سریندر گڈلنگ، مہیش راوت، شوما سین، ارون فیرارا، ورنن گونسلوس ، سدھا بھردواج، ورا ورا راؤ، ڈاکٹر آنند اور گوتم نولکھا کو بھیما کورے گاؤں تشدد کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری جمہوریت کا مذاق ہے۔ انسانی حقوق کے ان جہد کاروں کو مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کورونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ انہیں بنیادی طبی سہولتوں کی فراہمی میں جیل حکام ناکام ہیں۔ کوویڈ۔19 کے سبب ارکان خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کئی ارکان پارلیمنٹ نے ورا ورا راؤ اور جی این سائی بابا کو وباء کے دوران بہتر طبی سہولتوںکا مطالبہ کیا۔ میں اس مطالبہ کی تائید کرتا ہوں اور مذکورہ بالا 11 جہد کاروں کو طبی نگہداشت میں رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔