وہی لوگ جو بھارت ماتا کی جئے کہتے ہیں ہندوستان میں رہیں۔ دھرمیندر پردھان

,

   

ملازمتوں کی فراہمی کو درپیش چیالنج پر پردھان نے کہاکہ اے بی وی پی جیسے اداروں کو صنعتوں میں بڑھتی خودکار ی کے پیش نظر بے روزگاری کی تلاش میں ایک حل ڈھونڈا پڑے گا

پونے۔قومی سطح پر جاری شہریت ترمیمی قانون اور امکانی این آرسی کے خلاف احتجاج کے درمیان مرکزی وزیرپٹرولیم دھرمیندر پردھان نے ہفتہ کے روز کہاکہ صرف وہی لوگ جو ”بھارت ماتا کی جئے“ کہنے کے لئے تیار ہیں انہیں ہی ہندوستان میں رہنے کی منظوری دی جانی چاہئے۔

آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ویدیارتی پریشد(اے وی وی پی) کی54ویں ریاستی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پردھان نے کہاکہ ”آج ملک کے سامنے چنوتی ہے؟

ایک طرف ملک میں شہریت‘ گنتی کی جائیگی کی یا نہیں کی جائے گی؟

کیاادھم سنگھ کی قربانی رائیگاں جائے گی؟ کیابھگت سنگھ کی قربانی بے کار جائے گی؟

کیا نیتا جی سبھاش چندر بوس کی قربانی بے کار جائے گی۔ کیااس ملک میں کروڑکی تعداد میں عوام جو جنگ آزادی میں لڑائی کی تھی‘

اس لئے کہ آزادی کے 70سال بعد اسدیس میں موضوع پر بحث ہوگی کہ شہریت کے لئے گنتی کی جائیگی کہ نہیں کی جائے گی؟کیا اس دیش کو ہم دھرم شالہ بنائیں گے؟

کیا اس دیش میں جو ائے وہ رہ پائے گا؟اس موضوع پر چیالنجوں کو ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا۔ اس سونچ کو واضح کرنا پڑے گا۔ بھارت میں بھارت ماتا کی جئے کہنا ہی پڑے گا۔

ایسے لوگ ہی رہ پائیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ بہت سارے ممالک ہیں جنہوں نے اپنے شہریوں کے اندرا ج میں تبدیلیاں لائی ہیں

ملازمتوں کی فراہمی کو درپیش چیالنج پر پردھان نے کہاکہ اے بی وی پی جیسے اداروں کو صنعتوں میں بڑھتی خودکار ی کے پیش نظر بے روزگاری کی تلاش میں ایک حل ڈھونڈا پڑے گا۔

پردھان نے کہاکہ ”مذکورہ ملک کا اکیسویں صدی کا سفر اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اے بی وی پی کانقطہ نظر ایک حوالہ اور معروف ادارہ کے طور پر ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ میں 1983سے اے بی وی پی سے وابستہ ہوں اور میری سب سے بڑی کامیابی میں تنظیم کا قومی سکریٹری رہاہوں۔