وہ سات چیزیں جو اٹل بہاری واجپائی کے متعلق ہیں

,

   

ٹیچر کے بیٹے
ایک متمدن اسکول ٹیچر کے گھر میں 25ڈسمبر1924کو مدھیہ پردیش کے گولیار میں پیدا ہوئے‘

واجپائی نے 1942میں ہندو چھوڑ تحریک سے سیاست میں داخلہ لیا۔انہوں نے پولٹیکل سائنس میں اپنا گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن گولیار کے وکٹوریہ کالج سے پورا کیاتھا


تیرہ دنوں کے وزیراعظم
واجپائی پہلی مرتبہ وزیراعظم 16مئی1996کو اس وقت بنے جب صدر جمہوریہ شنکر دیال شرما نے بی جے پی کوحکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کیاتھا‘ جو تنہا سب سے بڑی پارٹی تھی۔

تاہم یہ موقف محض تیرہ دنوں تک رہا کیونکہ بی جے پی کی حمایت کے لئے کوئی حلیف سامنے نہیں آیا


دومرتبہ بدقسمتی
پھر مارچ19کے روز واجپائی نے دوسری مرتبہ وزیراعظم کا حلف لیا۔تیرہ ماہ بعد کے 17اپریل199کے روز واجپائی کی حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔


کارگل کا شیطان
اس کے دور میں ہندوستان نے دوسری جوہری تجربہ پوکھرن میں 11مئی1998کے روز کیاتھا۔ جس کے پیش نظر امریکہ او ردیگر ممالک نے تجارتی تعلقات ہندوستان سے منقطع کرلئے تھے۔

نیوکلیر ٹسٹ کے باوجود واجپائی بس کے ذریعہ فبروری1999میں لاہور پہنچے تھے۔

تاہم تین ماہ بعد پاکستان نے مئی1999میں ہندوستان پر حملہ کردیا جو کارگل جنگ کی شکل میں تھا۔


مشرف کے ساتھ اجلاس
مذکورہ واجپائی کی زیر قیادت این ڈی اے نے 1999میں لوک سبھا کی 303سیٹوں پر جیت حاصل کی اور 13اکٹوبر کے روز واجپائی نے تیسرے مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیاتھا۔

واجپائی نے پھر ایک مرتبہ اس وقت جب پاکستان کے صدر پرویز مشرف کو مدعو کیاگیاتھا‘ امن کے لئے پہل کی تھی‘ کارگل جنگ کے دوران مشرف پڑوسی ملک کے آرمی چیف تھی‘

واجپائی کی مذکورہ پہل کو اگرہ سمٹ جولائی2001کا نام بھی دیاجاتا ہے۔

مذکورہ سمٹ ناکام رہی


مودی کے ساتھ واجپائی کے روابط
مودی کے ساتھ واجپائی کے کوئی قریبی مراسم نہیں تھے اور انہوں نے گجرات 2002فسادات کے پیش نظر مودی سے راج دھرم نبھانے کا استفسار کیاتھا۔

وہ چاہتے تھے کہ مودی کو چیف منسٹر کے عہدے سے ہٹادیاجائے مگر اس وقت کے نائب وزیراعظم ایل کے اڈوانی نے مودی کی حمایت کی تھی۔


سکیولر لیڈر
واجپائی کو ایک سکیولر اور اعتدال پسند لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سال1991میں نکالی گئی اڈوانی کی رتھ یاترا سے انہوں نے خود کو دور رکھاتھااور اس وقت بھی ایودھیامیں نہیں تھے جب بابری مسجد کو شہید کیاجارہاتھا۔

بعدازاں انہوں نے کہاتھا کہ مسجد کو منہدم نہیں کیاجانا چاہئے تھا