ویداس کے مسلم پروفیسر کے لئے جب اسٹوڈنٹس نے کی تھی لڑائی

,

   

سفر حج 1997کے بعد‘ علی نے داڑھی بڑھالی اور اپنا لباس ترک کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے کرتا پاجاما اور سر پر ٹوپی کا استعمال شروع کردیاتھا۔

حالانکہ اس کے بعد بھی ان کی طلبہ‘ ساتھی ٹیچرس میں مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا۔

انہوں نے 2010تک اپنا کام جاری رکھا‘ اور یہاں تک کہ وہ کچھ وقت کے لئے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ بھی رہے تھے

گورکھپور۔سال1977میں ایک چکنا چوپڑا نوجوان جو دھوتی اور کرتا پہنے ہوئے تھا نے دین دیا اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی نے محکمہ سنسکرت میں اسٹنٹ لکچرر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تاکہ ویداس کی تعلیم دے سکیں۔ا ن کانام اصحب علی تھا

سفر حج 1997کے بعد‘ علی نے داڑھی بڑھالی اور اپنا لباس ترک کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے کرتا پاجاما اور سر پر ٹوپی کا استعمال شروع کردیاتھا۔

حالانکہ اس کے بعد بھی ان کی طلبہ‘ ساتھی ٹیچرس میں مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا۔ انہوں نے 2010تک اپنا کام جاری رکھا‘ اور یہاں تک کہ وہ کچھ وقت کے لئے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ بھی رہے تھے۔

علی نے کہاکہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں ودیا دھرم وینان میں پروفیسر سنسکرت کے طور پر محکمہ ساہتیہ میں اسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کے تقرر پر تنازعہ کے سبب وہ حیران ہیں۔

انتظامیہ بشمول وائس چانسلر سے کم کسی نے بھی اس تقرر کومنظوری نہیں دی ہے‘ مگر بی ایچ یو کے کچھ طلبہ خان کی برطرفی یاتبادلہ کے مطالبہ کرتے ہوئے 7نومبر سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ طلبہ کے مطابق ایک مسلم پروفیسر اس کام سے انصاف نہیں کرسکتا ہے۔

مذکورہ 72سالہ علی کو یاد نہیں ہے کہ ان کے ساتھیوں اور اسٹوڈنٹس کی جانب سے محکمہ میں امتیازی سلوک کیاگیا ہے جہاں پر برہمنوں او رٹھاکروں کی سالو ں سے اجارہ داری رہی ہے۔

یقینا ایک ایسا واقعہ اس وقت پیش آیاتھا جب ایکس اتھی ٹیچرنے فرقہ وارنہ ریمارک(ان کے ٹوپی پہننا شروع کرنے کے بعد) کیاتھا مگر زیادہ تر نے علی کے مطابق”ان کی تعلیم کی وجہہ سے انہیں تسلیم کیاتھا“۔

سال1969اور1971میں علی نے بی اے اور ایم اے کے سنسکرت امتحان میں ٹاپ کیاتھا۔ پھر انہوں نے اسلامی عقائداور ویدیک پرایک تقابلی مطالعہ برائے پی ایچ ڈی کیا‘ اس وقت محکمہ کے ہیڈاتل چندرا بنرجی تھی‘ جنھوں نے ان کے تقرر میں اہم رول ادا کیاتھا۔

سال2010میں ایچ او ڈی کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوا ہے جو محکمہ میں کسی بھی مسلم کے لئے سب سے اونچا عہدہ تھا۔ فیروز خان کے ساتھ پیش ائے برتاؤپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ہمارے وقت میں ا سطرح کے واقعات رونما نہیں ہوتے تھے۔

مسلمانوں ہونے کے باوجود میں نے سنسکرت کی تدریس جاری رکھی اور مکمل برہمنوں میں ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ مقرر کیاگیاتھا“۔

انہوں نے کس طرح دو ہند وٹیچروں کو 1979میں مستقل ٹیچرس کو پروموشن کے طور پر ان کی جگہ تقرر کئے جانے کے ہندو طلبہ کی جانب سے بنرجی کے دفتر کے روبرو منعقدکئے گئے احتجاج کو بھی یاد کیا۔

انہوں نے ان کے ریگولر ٹیچر کے طور پر تقرر کو یقینی بنانے کاکام کیاتھا۔ ان کے محکمہ کے سربراہان اس کو بات کو یقینی بناتے تھے کہ کلاسیس اور نمازیں متصادم نہ ہوں