پاکستان میں پولیس نے احمدی میناروں کو منہدم کردیا

,

   

پاکستانی قوانین کے مطابق احدمی میناریں کھڑی نہیں کرسکتے اور اپنی عباد ت گاہوں پر اسلامی تحریک لکھ نہیں سکتے کیونکہ وہ اسلام کے خلاف ہیں
لاہور۔ بعض بنیاد پرست اسلامی تنظیموں کے کارکنوں کی جانب سے غیر قانونی طور پرتعمیر کرانے کا الزام عائد کرنے کے بعد پاکستا ن کے صوبے پنجاب میں اقلیتی احمدی کمیونٹی کی دو عبادت گاہوں کی مینار وں کو ڈھادیاگیاہے۔

جماعت احمدیہ پاکستان صوبہ پنجا ب کے اہلکار عامر محمود نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”شدت پسند اسلامی تنظیموں کے دباؤ میں آکر پولیس نے شیخ پو پورا اور گجرات اضلاعوں میں احمدی عبادت گاہوں کی مینارو ں کو ڈھا دیاہے“۔

عامیر کا کہنا ہے کہ پولیس نے دیواروں پر تحریر کی گئی الفاظ کو بھی مٹادیاہے۔ اس نے کہاکہ”یہ عام رواج بن گیا ہے کہ پولیس اقلیتی برداری کی عبادت کے مقامات کی حفاظت کے بجائے ان(احمدیوں)پر اپنی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کرنے پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

پولیس کی کاروائی انتہاء پسند عناصر کے خواہش کی تکمیل ہے“۔ پچھلے کچھ مہینوں میں صوبہ پنجاب میں احمدی عبادتگاہوں کے میناروں کے انہدام کے واقعات پیش ائے ہیں اور شدت پسند تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) اس میں مبینہ ملوث ہے۔

اسی طرح کاایک واقعہ اس ماہ کے اوائل میں پیش آیا جس میں یہا ں سے 400کیلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ بھوال نگر ضلع کے چاک168مراد میں اقلیتی احمدی کمیونٹی کے عبادت کے ایک مقام پر مشتبہ افراد نے میناروں کو منہدم کردیاتھا۔پاکستانی قوانین کے مطابق احدمی میناریں کھڑی نہیں کرسکتے اور اپنی عباد ت گاہوں پر اسلامی تحریک لکھ نہیں سکتے کیونکہ وہ اسلام کے خلاف ہیں۔

پاکستان میں احمدیوں کو قادیانی کہا جاتا ہے جو ان کے لئے توہین آمیز ہے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے 1974میں احمدی کمیونٹی کو غیر مسلم قراردیا ہے۔ دس سالوں بعد ان پر خو د کو مسلمان کہنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ان پر تبلیغ کے لئے بھی پابندی ہے اور ان پر سعودی عربیہ کے مقدس سفر پر بھی پابندی ہے۔ اگرچہ کہ پاکستان میں احمد ی دس لاکھ کے قریب ہے مگر غیرسرکاری اعداد وشمار اس سے کہیں زیادہ بتاتے ہیں۔

پاکستان میں جملہ 220ملین کی آبادی میں 10ملین کے قریب آبادی غیرمسلم ہے۔ قدامت پسند مسلم اکثریتی پاکستان میں اقلیتیں اکثر شدت پسندوں کی جانب سے ہراسانی کی شکایت کرتے ہیں۔