پاکستان کے ساتھ طویل مدتی تعلقات کی امریکہ کے پاس قدر ہے۔ وائٹ ہاوز

,

   

وائٹ ہاوز پریس سکریٹری جین ساکی نے بائیڈن اور شریف کے درمیان میں امکانی فون کال پر بات چیت کے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیاہے
واشنگٹن۔پیر کے روز پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے شبہاز شریف کے حلف اٹھانے کے ساتھ ہی وائٹ ہاوز نے کہاکہ امریکہ اسلام آباد کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے او رہمیشہ یہی چاہتا ہے کہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان خطے میں امریکی مفادات کے لئے اہم ہے۔

پاکستان میں بڑے سیاسی پیش رفت اور عمران خان کے تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ قومی اسمبلی میں بیدخلی کے بعد شریف کے پاکستان وز یراعظم کی حیثیت سے انتخاب پر سلسلہ وار سوالات کے جواب میں وائٹ ہاوز پریس سکریٹری جین ساکی نے کہاکہ اسلام آباد کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو امریکہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

پاکستان کے ساتھ ہم اپنے دیرینہ تعاون کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیشہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لئے اہم سمجھتے ہیں

۔یومیہ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہاکہ قیادت کسی کو بھی اس بات سے قطع نظر ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔تاہم وائٹ ہاوز پریس سکریٹری جین ساکی نے بائیڈن اور شریف کے درمیان میں امکانی فون کال پر بات چیت کے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیاہے۔

ساکی نے کہاکہ میرے پاس اس وقت کال کی کوئی پیشین گوئی نہیں ہے‘ یقینا قیادت کے انتخاب کے بعد نئے لیڈر کے منتخب ہونے کے بعد یہ یومیہ اساس پر ہونے والا کام ہے۔

پاکستان کے ساتھ ہمارے مضبوط اور پائیدار تعلقات ہیں ایک اہم سکیورٹی رشتہ ہے او ریہ نئے لیڈروں کے تحت جاری رہے گا۔صدر بائیڈن 2021جنوری میں جنھوں نے کرسی صدرات سنبھالی تھی نے اپنی معیاد کے دوران پاکستان کے سابق وزیراعظم خان کو فون کال تک نہیں کیاتھا۔

ان کی بیدخلی سے قبل خان نے الزام لگایاتھا کہ ان کی حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے لئے واشنگٹن میں ایک”غیر ملکی سازش“ کی جارہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے 23ویں وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے پیر کے روز عمران خان کے اراکین پارلیمنٹ کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے کچھ گھنٹوں بعد حلف لیاہے۔ سینٹ چیرمن صادق سنجارانی صدر ڈاکٹر عارف علوی کی غیرموجودگی میں 70سالہ شہباز کو حلف دلایاہے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پی ایم ایل نو لیڈر کی حلف برداری کے پیش نظر ’بیماری‘ کی چھٹی پر چلے گئے تھے