پتانجلی اشتہارات ‘ رام دیو کارروائی کیلئے تیار رہیں ‘ سپریم کورٹ

   

مرکزی حکومت نے کیوں آنکھیں بند ند لی ہیں ‘ سپریم کورٹ نے سرزنش کی

نئی دہلی : پتانجلی کے گمراہ کن اشتہارات کے مسئلہ پر آج پتانجلی کے بانی یوگا گرو رام دیو ‘ کمپنی کے ایگزیکیٹیو بال کرشنا اور مرکزی حکومت کو آج سپریم کورٹ کی سرزنش کا سامنا کرنا پڑا ۔ رام دیو اور بالاکرشنا کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ عدالتی احکام کی خلاف ورزی کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے عدالت کی ہدایت کے باوجود نامناسب حلفنامے داخل کئے ہیں۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ اس نے کیوں اس معاملے میں اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں جبکہ پتانجلی کا یہ دعوی ہے کہ مغربی ادویات میں کورونا وائرس سے بچاؤ ممکن نہیں ہے ۔ جسٹس ہیما کوہلی اورج سٹس احسن الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے وزارت آیوش سے بھی سوال کیا کہ اس نے پتانجلی کے حیرت انگیز اشتہارات کے باوجود اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ۔ جسٹس کوہلی نے سخت تیور اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آیوش وزارت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کورونا کے مشکل وقت میں مناسب کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟ ۔ تین مہینوں میں یہ دوسری مرتبہ ہے جب سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر مرکز کی سرزنش کی ہے ۔ ماہ فبروری میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت اپنی آنکھیں بند کئے خاموش بیٹھی رہی ۔ عدالت نے کہا تھا کہ پتانجلی کے جھوٹے اور گمراہ کن اشتہارات کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ۔ ان اشتہارات کو افسوسناک قرار دیا گیا تھا ۔ عدالت نے اس وقت مرکز سے کہا تھا کہ وہ گمراہ کن طبی اشتہارات کے مسئلہ سے نمٹنے کا کوئی راستہ بھی نکالے ۔ عدالت نے آج رام دیو اور بالاکرشنا کو نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے اپنا حلفنامہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ انداز میں پیش کیا ہے ۔ یہ حلفنامہ غیر مشروط معذرت خواہی پر مشتمل تھا جو گذشتہ ماہ داخل کیا گیا تھا ۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حلفنامہ مناسب نہیںہے اور پتانجلی کو عدالت کو اہمیت نہ دینے پر کارروائی کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ عدالت نے کہا کہ جو حلفنامہ داخل کیا گیا ہے وہ صرف زبانی دکھائی دیتا ہے ۔ عدالت اس کو قبول نہیں رسکتی ۔ عدالت نے کہا کہ بادی النظر میںگذشتہ سال پتانجلی نے عدالت کی سرزنش کے باوجود اپنے اشتہارات جاری رکھے تھے ۔ عدالت نے اس استدلال کو مسترد کردیا کہ کمپنی کا میڈیا یونٹ عدالتی حکمنامہ سے واقف نہیں تھا ۔