پنجاب میں ہندؤوں کو سکھوں کے خلاف کرنے کاکام بی جے پی کررہی ہے۔ سکھبیربادل

,

   

چندی گڑھ۔مرکزی حکومت کے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایس اے ڈی صدر سکھبیر سنگھ بادل نے منگل کے روزبھگوا پارٹی کا تقابل ”حقیقی تکڑے تکڑے گینگ“ سے کیا اور الزام لگایاکہ پنجاب میں ہندوؤں کو سکھوں کے خلاف کرنے کی اس کی کوشش ہے۔

اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے ”مذکورہ بی جے پی نے پہلے مسلمانوں کے ہندوؤں کو بھڑکایا“ بادل نے کہاکہ مذکورہ پارٹی“ اب یہ پارٹی مضبوط تقسیم کرنے والی طاقت بن گئی ہے“جس کے بعد وہ ”پنجاب میں اپنا شیطانی کھیل دوبارہ کھیل رہی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی مرکزی حکومت کی تائید میں بات کرتا ہے تو اس کو ”دیش بھگت“ قراردیاجاتا ہے اور اگر وہ ان کے خلاف بات کرتا ہے تو اس کو ”تکڑے تکڑے گینگ“ کا لقب دیاجاتا ہے۔

بادل نے اپنے ٹوئٹ میں الزام لگایاکہ”ملک میں بی جے پی حقیقی تکڑے تکڑے گینگ ہے۔

قومی یکجہتی کو تکڑوں میں کاٹ دیاہے‘ شرم کی بات ہے کہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا اور اب پنجابی ہندوؤں کو سکھ بھائیوں بالخصوص کسانوں کے خلاف بھڑکانے کاکام کیاجارہا ہے۔

وطن پرست پنجاب کو وہ فرقہ وارانہ آنگ میں جھونک رہے ہیں“۔زراعی قوانین کے خلاف ایس اے ڈی نے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

مرکزی وزیر کی حیثیت سے ایس اے ڈی لیڈر ہرسمرت کور نے استعفیٰ دیدیا ہے۔

بعدازاں اپنے بیان میں بادل نے الزام لگایاکہ مذکورہ بی جے پی ”ایک کمیونٹی کے خلاف دوسرے کمیونٹی کو اکساکر ملک کو حصوں میں بانٹنے کاکام کیاجارہا ہے“۔

مبینہ طور پر انہو ں نے کہاکہ ”کیا یہ اقتدار کے لئے بے چین ہیں کہ اسے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا راستہ اختیار کرنے او رملک کو فرقہ وارانہ آگ میں جھونکنے کا کام کیاجارہا ہے“۔

انہوں نے بی جے پی کو ”بھائیوں“ کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانے کی پہل پر انتباہ دیا۔

ہزارو ں کی تعداد میں پنجاب‘ ہریانہ او ردیگر مقامات کے کسان مرکز کے نافذ کردہ تین نئے قوانین کے خلاف پچھلے بیس دنوں سے دہلی کی مختلف سرحدوں بشمول سنگھواور تکری میں احتجاج دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اورمذکورہ قوانین سے مرکزی حکومت کی دستبرداری تک وہ اپنے احتجاج جاری رکھنے پر بضد ہیں