پولرائزیشن کی شکار مغربی اترپردیش میں اب بھی وفادار خاندان بڑا عنصر برقرار ہیں۔

,

   

مسلم اکثریتی والے علاقوں سے ہندوؤں کا نقل مقام ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے

کیرانا ( یوپی)یوپی کے سب سے پولرائزحلقے میں بالآخر 11اپریل کے روز منعقد ہونے والی رائے دہی میں کس کو ووٹ ڈالیں گے اس کے متعلق کیرانہ کی سڑکوں پر رکشہ کھینچنے والے تین دوست محفوظ خان‘ محمد یسین اور محسن محمد نے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

خان نے کہاکہ وہ اتحادی امیدوار تبسم حسن کے حق میں ووٹ دیں گے جنھوں نے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر ضمنی الیکشن میں جیت حاصل کی تھی او ر اب وہ ایس پی کے ٹکٹ پر امیدوار ہیں۔یسین نے کہاکہ یہاں پر ’’ بہت ساری باتیں ہورہی ہیں‘‘ کانگریس کے متعلق جس کے پاس ایک مضبوط جاٹ چہرہ سابق ایم ایل اے ہریندرملک کو پیش کرنے کا وقت تھا ‘ جس کے والد کیرانا لوک سبھا کے اسمبلی حلقہ شاملی میں موجودہ رکن اسمبلی پنکج ملک ہیں۔

کانگریس نے پچھلے سال کے ضمنی الیکشن میں اپنا امیدوار کھڑا نہ کرکے تبسم حسن کو شاندار کامیابی کی راہ ہموار کردی تھی ۔

درایں اثناء محسن نے یہ کہہ کر حیران کردیاکہ اگر بی جے پی متوفی سابق رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کی بیٹی مارینگا سنگھ کو ٹکٹ دیتی ہے تو انہیں بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں ہوئی ۔محسن نے کہاکہ ’’ انہیں ضمنی انتخابات میں قریب سے ہارہوئی ۔

میں نے ہمیشہ حکم سنگھ کے حق میں ووٹ دیاہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کیرانا میں چالیس فیصد کے قریب مسلم ووٹرس ان کے حق میں ووٹ دیتے ہیں‘‘۔
مسلم اکثریتی والے علاقوں سے ہندوؤں کا نقل مقام ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے بھی منگل کے روز دوبارہ اس مسلئے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت میں نقل مقام کرنے والے ہندو کیرانا واپس لوٹیں گے ‘ بی جے پی عظیم اتحاد کوایک موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے تاکہ کانگریس امیدوار کے رور مسلم جاٹ ووٹوں کی تقسیم میں اہم کردار ادا کرنے والے طور پر پیش کرتے ہوئے ضمنی الیکشن میں لئے گئے ووٹوں کی تعداد میں اضافے کی کوشش میں مصروف ہے۔

ایک مقامی بی جے پی لیڈر نے ای ٹی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یقین جانیں اگر کیرانا میں کانگریس کی وجہہ سے پانچ ووٹوں کانقصان ہوتا ہے تو اس میں تین ووٹ الائنس کے جائیں گے او ردو ہمارے ووٹوں کا نقصان ہوگا‘‘۔

بی جے پی ترجمان چندرا موہن جنھوں نے ضمنی انتخابات میں کیرانا کا قریب سے مشاہدہ کیاہے کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن مغربی یوپی میں کیرانا کے ضمنی الیکشن مودی کو وزیراعظم بنانے کے لئے نہیں تھے اور اس کا موزانہ قومی سیاست سے بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہ مغربی یو پی میں ذات یا مذہب کے متعلق اب کچھ نہیں ہے‘‘۔ راشد خان کیرانا کے مرکزی مارکٹ میں جو ڈرائی کلینر چلاتے ہیں نے یہ تسلیم کیا کہ بی جے پی کے اقتدار میںآنے کے بعد کیرانا میں لاقانونیت اور جرم میں کمی ائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اگرحکم سنگھ کی بیٹی کو دوبارہ ٹکٹ دیاجاتا ہے تو بی جے پی کے لئے بہتر موقع ہوگا۔ تاہم دیہی دلت اور مسلم آبادی الائنس کے ساتھ جائے گی‘‘