پچھلے تین سالوں میں جھارکھنڈ کے اندر پیش ائے ہجومی تشدد کے واقعات میں اٹھارواں شکار تبریز انصاری

,

   

مذکورہ واقعہ کے پس پردہ مختلف محرکات ہیں‘ مشتبہ میویشیوں کا ذبیحہ اور چوری‘ اور بچوں چوری کے افواہیں اس میں شامل ہیں

رانچی۔ جھارکھنڈ میں پچھلے تین سالوں میں پیش ائے ہجومی تشدد کے واقعات میں 22سالہ تبریز انصاری جس کو چوری کے شبہ میں ہجوم نے اس قدر پیٹا کے اس کی مو ت ہوگئی‘

اس قسم کے ہجومی تشدد کااٹھارواں شکار ہے

۔مذکورہ واقعہ کے پس پردہ مختلف محرکات ہیں‘ مشتبہ میویشیوں کا ذبیحہ اور چوری‘ اور بچوں چوری کے افواہیں اس میں شامل ہیں۔

ان اموات پر صرف8مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر واقعہ پر سنوائی زیرالتواء ہے۔ دوواقعات میں ہی سزا ہوئی ہے جس میں سے ایک معاملے میں عمر قید کی سزاء سنائی گئی ہے

لیتھر
مارچ18سال2016مظلوم انصاری اور امتیاز خان کوہلاک ہونے تک پیٹائی کرنے کے بعد جہابار گاؤں میں نعشوں کو پیڑ سے لٹکادیاگیاتھا۔

حملہ آوروں کے متعلق کہاجاتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر گاؤ رکشہ سمیتی کے ممبرس تھے‘ ان لوگوں نے دونوں پر اس وقت حملہ کیاتھا جب وہ اٹھ میویشے مارکٹ فروخت کرنے کے لئے لے جارہے تھے۔

ایک سیشن کورٹ نے 19ڈسمبر2018کو اٹھ لوگوں کو قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی۔

اپنے حکم نامہ میں اڈیشنل سیشن جج نے کہاکہ ”سزا ء یافتہ لوگ معاشرہ اور اس عدالت سے کسی قسم کی ہمدردی کے قابل نہیں ہے‘

لہذا زیادہ سزا ان تمام اٹھ لوگوں کو دی جارہی ہے جو ممکن ہے کہ معاشرہ میں ایک پیغام ارسال کرسکے جس کے بعد اس قسم کے مستقبل میں واقعات دوبارہ رونماء نہ ہوں“۔

رام گڑھ
علیم الدین‘ عرف اصغر انصاری جس کو 29جون 2017کے روزوین میں بیف لے جانے کے شبہ پر ایک ہجوم نے روک لیاتھا۔

مذکورہ ہجوم نے مبینہ طور پر علیم الدین کے ساتھ مارپیٹ کی اور ان کی گاڑی کو نذر آتش کردیا۔بعدازاں انصاری زخموں سے جانبرنہ ہوسکا۔

مارچ2018میں فاسٹ ٹریک کورٹ نے گیارہ لوگوں کو سزا سنائی‘ جس میں بی جے پی کے ایک لیڈر نتیا نند مہاتوشامل ہے جنھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔دیگر ملزم نابالغ ہونے کی وجہہ سے معاملہ بچوں کی عدالت میں زیر التوا ہے۔

تین ماہ بعد جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے گیارہ میں سے دس لوگوں کو ضمانت دیتے ہوئے عمر قید کی سزاء کے فیصلے کو مستردکردیا اور درخواست کی سنوائی کے پیش نظر”شواہد کی کمی اور مخصوص حملہ“ کا حوالہ دے کر یہ فیصلہ سنایا۔

انصاری کے فیملی نے اس حکم نامہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔

سرائے کیلا قرسوان
چار لوگ حلیم‘ نعیم‘ سجا د او رسراج خان کو 18مئی 2017کے روز بچہ چوری کے افواہوں کے پیش نظر شوبھا پور او رپدناماسائی میں ہجومی تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔

مذکورہ ہجوم نے متاثرین کو بچنے کی کوشش کرنے والے پولیسوالے پربھی حملہ کردیاتھا۔ دومقدمات درج کئے گئے۔

ایک معاملہ ہجومی تشدد کا اوردوسرا واقعہ پبلک سرونٹ پر نوکری کے دوران حملہ کرنے کا تھا۔

پہلے معاملہ پر سنوائی زیر التواہے۔ دوسرے کیس میں ایک فاسٹ ٹریک کورٹ نے2018جولائی میں بارہ لوگوں کو چار سال قید کی سزا سنائی

ایسٹ سنگھ بھوم۔
بچوں کی چوری کے افواہوں کے درمیان 18مئی2017کو دوبھائیوں وکاس ورما‘ گوتم ورما اور ان کی دادی رام چندرا دیوی اور ان کے دوست گنیش گپتاپر ہجوم نے حملہ کردیاتھا۔

وکاس او رگوتم کے بھائی اتم نے کہاتھا کہ وہ بیت الخلاؤں کی تعمیر کے لئے اراضی کا مشاہدہ کرنے وہ اپنے بھائی کے ساتھ گیاتھا‘

جب گاؤں والوں نے شناختی کارڈس دیکھنے کی مانگ کی۔ ان لوگوں نے ان کی 70سالہ معمر دادی کو بھی کہاتھاکہ وہ بچہ چوری کرنے والی نہیں ہیں اس بات کا ثبوت پیش کریں۔

مبینہ طور پر انہیں ہلاک ہونے تک پیٹا گیا۔ قتل او ردیگر دفعات کے تحت باغبیرہ پولیس اسٹیشن میں سترہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں معمولی پر سنوائی جاری ہے۔

گراہوا۔
ایک قبائیلی عیسائی رمیش مناز اوردیگرپر19اگست2017کے روز گاؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے گروہوا کے علاقے بارکول میں بیل کو جان سے مارنے کے شبہ میں حملہ کردیا۔

عدالتی تحویل میں مناز کی موت ہوگئی ہے اور مبینہ طور پر یہ بھی کہاجاتا ہے کہ وقت پر ڈاکٹرس نے علاج نہیں کیااس کی وجہہ سے وہ فوت ہوگیا۔

ایک معاملہ درج کرنے کے بعد شواہد کی جانچ کے لئے معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ جھارکنڈ مویشیوں کی حفاظت اور ذبیحہ ایکٹ کے تحت متاثرین کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کیاگیاہے

پالامو
چوری کے شبہ میں تین لوگوں کو 5ستمبر 2018کے روز تیسا بار گاؤں میں بری طرح پیٹا گیا۔

پولیس کا کہناتھا کہ مذکورہ تین لوگ گاؤں کو ایک لڑکی سے شادی کے معاملے میں رشتہ کی بات کرنے کے لئے گاؤں گئے ہوئے تھے۔

انہیں اسپتال لے جایا گیاجہاں پر بابلو موشاہر کی موت ہوگئی۔ پولیس کا کہناتھا کہ ایک رات قبل گاؤں میں ڈکیتی کا واقعہ پیش آیاتھا اور افواہ پھیل گئی کہ مذکورہ تینوں کا اس میں اہم رول ہے۔

گاؤں والوں کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیاگیا۔معاملہ زیر التواء ہے او رشواہد کی جانچ کی جارہی ہے۔

گوڈا۔
چراغ الدین اور مرتضی انصاری کو گاؤں والوں نے بانکٹی گاؤں میں مبینہ طورپر بھینسیں چوری کرتے ہوئے پکڑنے کے بعد اس قدر بری طریقے سے پیٹائی کی کہ ان کی موت ہوگئی تھی۔

پولیس نے چار لوگوں کو گرفتار کیا او ربعدازاں دومقدمہ درج کئے۔ ایک مقدمہ انصاری او رچراغ کے قتل پر مشتمل تھا تودوسرا مقدمہ بھینسوں کی مبینہ چوری کا تھا۔

اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کردی گئی ہے اور شواہد کی جانچ کا معاملہ زیرالتوا ہے۔

گوملہ۔
جھمورو اورجئے راگی گاؤں کے درمیان کھیتوں میں 10اپریل2018کے روزایک ہجوم نے چار لوگوں پر حملہ کردیاتھا۔

پولیس نے چاروں قبائیلی عیسائی تھے کو اسپتال لے گئی جہاں پر پرکاش لاکرا کو مردہ قراردیاگیا۔ دیگر کی شناخت پیٹر پھولجانس‘ بیلاسوس ٹیکرے اور جن رویش میناز کے طور پر کی گئی جنھیں علاج کے لئے رانچی روانہ کردیاگیاتھا۔

جئے راگی گاؤں کے سات لوگوں کے خلاف قتل کا ایک مقدمہ درج کیاگیا۔ اس کے علاوہ ایک او رمقدمہ متاثرین کے خلاف گائے ذبیحہ قانون کے تحت کیاگیاتھا۔

دونوں معاملات کی جانچ چل رہی ہے اور چارج شیٹ اب تک داخل نہیں کی گئی ہے