پیہلوخان معاملے میں راجستھان حکومت ایس ائی ٹی تشکیل دے گی

,

   

جئے پور۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی جانب سے جمعہ کے روز الور میں پیش ائے پیہلو خان ہجومی تشدد معاملے میں سنائے گئے فیصلے پر حیرت ظاہر کرنے کے فوری بعد‘

مذکورہ راجستھان حکومت نے فیصلہ کیاکہ وہ معاملے کی دوبارہ تحقیقات کے لئے ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائے گی‘ سرکاری عہدیداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ نے جمعہ کے روز نچلی عدالت میں 14اگست کے روز پیہلو خان ہجومی تشدد معاملے میں تمام چھ ملزمین کو بری کردئے جانے کے فیصلے پر تبادلے خیال کے لئے ایک اجلاس طلب کیاتھا۔

چیف منسٹر دفتر کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دوبارہ تحقیقات کے لئے ایک آرڈر بہت جلد جاری کیاجائے گا۔جمعہ کی صبح کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں پیہلوخان کیس پر نچلی عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو ”حیرت“ قراردیا تھا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ”پیہلوخان کے کیس میں نچلی عدالت کا فیصلہ حیران کن ہے۔ غیرانسانیت کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ہجومی تشددایک سنگین جرم ہے“۔

اپنے دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے راجستھان حکومت کی ہجومی تشدد کے خلا ف ریاست میں نیا قانون بنانے کی ستائش کی او رکہاکہ ”مذکورہ راجستھان حکومت کا اقدام برائے قانون جو ہجومی تشدد میں قتل کے خلاف ہے وہ قابل تقلید ہے۔

یہ امیدپیدا ہوگئی ہے کہ پیہلو خان معاملہ میں انصاف فراہم کرتے ہوئے اس سے ایک مثال قائم کی جائے گی“۔ درایں اثناء بی ایس پی صدر مایاوتی نے بھی راجستھان حکومت کو پیہلو خان معاملے میں اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ ”راجستھان کانگریس حکومت کی جانب سے کوتاہی اور کاروائی سے گریز کی وجہہ سے خان ہجومی تشدد واقعہ میں تمام چھ ملزمین کو نچلی عدالت نے بری کردیا ہے۔ یہ بدقسمتی ہے“