چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کی جانب سے موافق فیصلہ کے بعد باوجود بین مذہبی جوڑے کی دوری برقرار

,

   

سال2018میں انجلی جین نے خاموشی کے ساتھ ابراہیم صدیقی کے ساتھ‘ آریہ سماج مندر میں شادی کرلی تھی۔ ابراہیم کا دعوی ہے کہ شادی سے قبل انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرلیاتھا اور ان کا نام اریان آریہ رکھا گیاہے

رائے پور۔ایک جین عورت کو مذکورہ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے منظوری دی جس کی بین مذہبی شادی نے ایک طویل جنگ لڑی ہے‘ سے کہا کہ ”اپنی مرضی کی کسی فرد کے ساتھ اپنی مرضی کی جگہ پر رہ سکتی ہیں“۔

تاہم انتظامیہ نے انہیں سکھی اون اسٹاپ سنٹر رائے پور نے عدالتی احکامات کی ایک شرط کا حوالہ دیتے ہوئے ابھی تک رہا نہیں کیاہے۔

سال2018میں انجلی جین نے خاموشی کے ساتھ ابراہیم صدیقی کے ساتھ‘ آریہ سماج مندر میں شادی کرلی تھی۔

ابراہیم کا دعوی ہے کہ شادی سے قبل انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرلیاتھا اور ان کا نام اریان آریہ رکھا گیاہے۔

کچھ ماہ بعد جب معاملہ سرخیوں میں آیا‘ مذکورہ جوڑے کو نہ صرف لڑکی کے گھر والوں بلکہ جین کمیونٹی اور ہندو دائیں بائیں تنظیموں کی برہمی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

مذکورہ 23سالہ لڑکی سکھی میں پچھلے کچھ ماہ سے مقیم ہے کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہے۔

جمعہ کے روز چیف جسٹس پی آر رام چندر مینن اور جسٹس پرتھ پرتیم ساہو پر مشتمل بنچ نے کہاکہ وہ آزاد ہیں مگر ان کی رہائی رائے پور ایس پی اور ساکھی کے اعلی حکام کی نگرانی میں کرنے کی ہدایت بھی دی تھی۔

اس میں کہاگیاکہ لڑکی کے والد اشوک کمار جین اور ابراہیم الیاس عرفان آریان اریہ کو بھی رہائی سے24گھنٹہ قبل فون یا پھر کسی اور ذرائع سے جانکاری دی جائے۔

انتظامیہ نے اتوار کے روز 1بجے لڑکی کی رہائی کا فیصلہ کیاتھا۔ جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے ساکھی سنٹر200میٹر اطراف واکناف میں احتیاطی اقدامات کے طور پر تحدیدات عائد کرتھے‘ کیونکہ شادی کی مخالفت کرنے والے گروپ کی جانب سے حملے کا خدشہ لاحق تھا۔

مذکورہ لڑکی کے والد‘ والدہ اور بہن ان کی رہائش گاہ کو دھامتاری میں موجود ہے وہاں پر موجود نہیں تھے او ران فون بھی بند تھے۔

لڑکی کے گھر پر پولیس نے ہفتہ کے روز ایک نوٹس چسپاں کی تھی جس میں انجلی کی اتوار کے روز رہائی اور عدالتی احکامات کے متعلق جانکاری دی گئی تھی۔ اتوار کے روز ابراہیم او ران کی وکیل پرینکا شکلا نے ساکھی سنٹر پر انتظار کیامگر انجلی کی رہائی عمل میں نہیں ائی۔