چیف منسٹر ریونت ریڈی کے محبوب نگر کو پالمور کہنے پر اعتراض

   

جلسہ عام کے بعد سے عوام میں تشویش اور برہمی کی لہر
محبوب نگر۔/9 مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) متحدہ ضلع محبوب نگر آندھرا پردیش میں بھی آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے بڑے اضلاع میں شمار کیا جاتا تھا۔ محبوب نگر کو 133 سال قبل یعنی 1890 میں نظام ششم نواب میر محبوب علی خاں نے قائم کیا تھا ، ان کی تعمیر کروائی ہوئی شاندار عمارتیں آج بھی دعوت نظارہ دے رہی ہیں۔’’ ہمارا محبوب نگر‘‘ آج تک بھی سرکاری وغیر سرکاری سطح پر محبوب نگر کے نام ہی سے درج ہے، اس کا نام بدلنے کی کسی بھی حکومت نے ہمت نہیں کی لیکن یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ 6 مارچ کو مستقر محبوب نگر پر کانگریس کے جلسہ عام میں جس میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی شریک تھے، مقامی ایم ایل اے، پارلیمانی حلقہ محبوب نگر کے امیدوار اور تعجب تو یہ ہے کہ خود وزیر اعلیٰ نے اپنی تقاریر میں محبوب نگر کا نام نہیں لیا بلکہ پالمور ہی کہا۔ محبوب نگر کے معروف سماجی کارکن سید مظہر الدین اور نظام ششم نواب میر محبوب علی خان فاؤنڈیشن کے بانی و صدر عبدالرحیم نے اپنے اپنے صحافتی بیان میں سخت احتجاج کیا اور دونوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر آخر پالمور کہاں ہے جس کا تذکرہ یہ لوگ کررہے ہیں۔ گذشتہ روز بی جے پی نے محبوب نگر میں عید ملاپ تقریب منعقد کی، اسٹیج کو فلیکسی اور تمام مقررین نے محبوب نگر ہی کہا جو کام بی جے پی والے نہیں کررہے ہیں وہ کام کانگریس کے اعلیٰ قائدین کرنا چاہیں گے۔ پارلیمانی حلقہ محبوب نگر کے امیدوار ومشی چند ریڈی جو پارٹی کے بڑے لیڈر ہیں انہوں نے ’’ پالمور نیائے یاترا ‘‘ نکالی تب سے ہی محبوب نگر کے عوام بالخصوص مسلمان الجھن میں ہیں اور کانگریس کے حالیہ جلسہ عام کے بعد سے ان میں تشویش اور برہمی پائی جارہی ہے۔ ان دونوں قائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ محبوب نگر کا نام پالمور سے تبدیل کرنا چھوڑ دے اور غیر ضروری الجھن نہ پیدا کرے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو عوام شدید احتجاج پر اتر آئیں گے اور فوری اس تعلق سے وضاحت کریں۔