چین کی آبادی 60سال میں پہلی بار کم ہوئی، کل آبادی 1,411بلین

,

   

زیادہ آبادی کو روکنے 1979 میں متعارف کرائی گئی ’ایک بچہ ‘ پالیسی سے آبادی کا صنفی توازن بگڑا تھا

بیجنگ: چین کی آبادی 60 سالوں میں پہلی بار کم ہوئی ہے اور یہ 2022 میں 850,000 کم ہوکر 1,411 بلین ہوگئی ہے ۔چین کے قومی ادارہ شماریات نے منگل کو یہ اطلاع دی۔شماریات کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ 2022 کے آخر تک قومی آبادی 1,411.75 بلین تھی (بشمول 31 صوبوں، خود مختار علاقوں اور میونسپلٹیوں اور فوجیوں کی تعداد سمیت لیکن ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان اور 31 صوبوں کے رہائشیوں، خود مختار علاقوں اور میونسپلٹیز میں رہنے والے غیر ملکیوں کو چھوڑ کر)۔ 2021 کے آخر میں آبادی میں آٹھ لاکھ 50 ہزار کی کمی واقع ہوئی تھی ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین میں مردوں کی آبادی 7220.06 لاکھ تھی، جب کہ خواتین کی آبادی 6890.69 لاکھ تھی اور کل آبادی کا جنسی تناسب 104.69 (خواتین 100 ہے )۔ ادارہ شماریات کے مطابق 2022 میں پیدائش کی تعداد 90.56 لاکھ تھی جس کی شرح 6.77 فی ہزار تھی اور اموات کی تعداد ایک کروڑ 41 لاکھ تھی، شرح اموات 7.37 فی ہزار تھی۔ قدرتی آبادی میں اضافے کی شرح مائنس 0.60 فی ہزارتھا۔بیورو نے یہ بھی کہا کہ 16 سے 59 سال کے کام کرنے والے گروپ کی آبادی 875.06 ملین (کل چینی آبادی کا 62 فیصد)، 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد 2.8) ملین 19.8 فیصد) اور آبادی 65 اور اوپر 209.08 ملین (14.9 فیصد) تھا۔زیادہ آبادی کو روکنے کے لیے 1979 میں متعارف کرائی گئی’’ایک بچہ‘‘ پالیسی سے چینی آبادی کا صنفی توازن شدید متاثر ہوا۔ اس پالیسی کے تحت شہری خاندانوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کا حق تھا جبکہ دیہی خاندانوں میں دو بچے ہو سکتے تھے لیکن صرف اس صورت میں جب پہلی لڑکی ہو۔ چینی حکام نے 2013میں پابندیوں میں نرمی کی تھی۔ میاں بیوی میں سے کم از کم ایک خاندان میں اکلوتا بچہ تھا، اسے دوسرا بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی۔ بعدازاں 2016 میں تمام جوڑوں کو دوسرا بچہ پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم، ان اقدامات سے نہ صرف شرح پیدائش میں اضافہ ہوا، بلکہ اس کا الٹا اثر بھی ہوا۔حکام نے 2021 کے موسم گرما میں آبادی کے قانون میں ترامیم کی منظوری دی۔ ترامیم نے خاندانوں کو تیسرا بچہ پیدا کرنے کی اجازت دی اور پہلے عائد کیے گئے تمام جرمانے منسوخ کردیئے ۔