ڈاکٹر کفیل خان نے کہاکہ پورے اعزاز کے ساتھ مجھے بحال کیاجانا چاہئے۔

,

   

معطل ماہر اطفال نے کہاکہ گورکھپور بچوں کی اموات کے معاملے میں ادارہ جاتی تحقیقات نے ثابت کردیا ہے کہ ”وہ کسی بھی طبی کوتاہی کے مرتکب کے خاطی نہیں ہے او رنہ کسی بدعنوانی میں شامل ہیں“

https://twitter.com/drkafeelkhan/status/1117715235605970944?s=20

نئی دہلی۔معطل ماہر اطفال کفیل خان جس کو گورکھپور کے بی آر ڈی اسپتال میں پیش ائے سانحہ کے معاملے میں بدعنوانی او رمیڈیکل کوتاہی کے الزامات سے بری کردیا گیا ہے نے ہفتہ کے روز مانگ کی ہے پورے اعزاز کے ساتھ انہیں بحال کیاجائے۔

پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہیں زوردیاکہ اترپردیش حکومت متوفی بچو ں کے افراد خاندان سے معافی مانگے اور انہیں معاوضہ ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ ”گورکھپور بچوں کی اموات کے معاملے میں ادارہ جاتی تحقیقات نے ثابت کردیا ہے کہ ”وہ کسی بھی طبی کوتاہی کے مرتکب کے خاطی نہیں ہے او رنہ کسی بدعنوانی میں شامل ہیں۔

’قاتل کفیل‘ اور بدنام زمانہ ڈاکٹر کی جو ٹیگ تھا وہ اب میرے سر سے ہٹ گیاہے“۔انہوں نے کہاکہ”پورے اعزاز کے ساتھ مجھے اپنے کام پر بحال کیاجانا چاہئے اور معاملے کی جانچ سی بی ائی سے کرائی جانی چاہئے“۔

اس وقت افیسروں نے بتایا تھا کہ 10اگست2017کی رات 30بچے فوت ہوگئے تھے اور اگے دن 34بچو ں کی دماغی بخار کی وجہہ سے موت ہوئی تھی۔ اگست10کے روز زیادہ تر بچوں کی اموات آکسیجن کی کمی کے سبب ہوئی تھی جو پیسوں کی عدم ادائیگی پرسپلائی روک دی گئی تھی‘ مگر ریاستی حکومت نے اس سے انکار کردیاتھا۔

بابا رام دیو اسپتال میں بچوں کی اموات کے سبب پیدا شدہ کشیدگی کے پیش نظر کوتاہی او ربدعنوانی کے الزام میں ڈاکٹر کفیل خان کو برطرف کرنے کے بعد گرفتار بھی کرلیاگیاتھا۔ ڈاکٹر کفیل خان پر سے معطلی ابھی ہٹائی نہیں گئی ہے۔

چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے ایک مشیر نے تاہم جمعہ کے روز کہا ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر خانگی پریکٹس بھی کرتے تھے اس الزام کو نامنظور نہیں کیاگیاہے۔مرتونجے کمار نے اپنے بیان میں کہاکہ”ایسا کہنا غلط ہوگا کہ ڈاکٹر کفیل خان کو ادارہ جاتی تحقیقات میں کلین چٹ دیدی گئی ہے۔

رپورٹ کے متعلق وہ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں“