ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ قومی سطح پر ایمگریشن گرفتاریاں اتوا ر سے شروع ہونگی

,

   

دس بڑی عدالتیں جس میں شیکاگو‘ لاس اینجلس‘ نیویارک اور میامی بھی شامل ہیں کیااحکامات پر مذکورہ اپریشن کے نشانے پر وہ لوگ ہیں جن کو حتمی جلاوطن کیاجائے گا۔

واشنگٹن۔ایمگریشن اور کسٹمس انفورسمنٹ کے سربراہ نے کہاکہ ملک چھوڑنے کے احکامات کے ساتھ فیملز کو ملک بدر کرنے کی کوششیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مطابق جس کی شروعات اتوار کے روز سے ہونے والی ہے جاری رہے گی۔

ایجنسی کے کارگذار ڈائرکٹرماتھیو البینس نے کہاکہ غیر معمولی تعداد میں امریکی صدر پر حال ہی میں آنے والوں کو ایمگریشن کورٹ کی جانب سے دی گئی ہدایت کے تحت نشانہ بنایاجائے گا۔ اسی طرح کی کاروائی 2016 صدر بارک اوباما اور 2017میں ٹرمپ انتظامیہ کی نگرانی میں یہ کام انجام دیاجاچکا ہے۔

اے ایف پی کو البینس نے بتایا کہ”یہ فیملی اپریشن کوئی نیا نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ ہمارے یومیہ اپریشن کا حصہ ہے۔اس سے نمٹنے کے لئے ہم کچھ زائد وسائل لگارہے ہیں تاکہ کچھ سالوں میں بڑھنے والی اس قسم کے واقعات کو ختم کیاجاسکے‘ مگر یہ اپریشن ختم ہونے کے بعد یہ واقعات اب بھی واضح ہیں اس کی جانچ اور ختم کرنے کاکام کیاجائے گا“۔

دس بڑی عدالتیں جس میں شیکاگو‘ لاس اینجلس‘ نیویارک اور میامی بھی شامل ہیں کیااحکامات پر مذکورہ اپریشن کے نشانے پر وہ لوگ ہیں جن کو حتمی جلاوطن کیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گرفتاری محدود ایک جگہ تک ہی ہوں گی۔

انتظامیہ وہاں تک جائے گا جہاں تک تحقیقات آگے بڑھے گی۔

اگر واقعات محض پانچ ریاستوں تک سے کی گئی شکایتوں تک ہی محدود رہے۔

اوباما کے دوران میں فیملی اپریشن 2016کے دوران دس فیصد لوگوں کو گرفتار کیاگیا جبکہ2017میں یہ پہل کم تھی۔

ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر سے کہاکہ ان کے ایجنٹ غیر قانونی طریقے سے مقیم ہزاروں لوگوں کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔

درایں اثنا جہدکاروں نے کاروائی کی مذمت کی عوامی احتجاج کی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں۔

کئی مرکز پر جمعہ کی شب سے ہی چوکسی اختیار کرلی گئی ہے۔میامی او رشیکاگو میں ہفتہ کے روز احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے