ڈینگو پر کنٹرول ، سوائن فلو پر جی ایچ ایم سی کی توجہ نہیں

   

٭سوائن فلو کے معاملے میں تلنگانہ کا چھٹا نمبر
٭ شہریوں کو صاف صفائی پر توجہ دینا ضروری
٭ عوام میں شعور بیداری ، دواخانوں میں انتظامات ضروری

حیدرآباد /30 اگست ( سیاست نیوز) شہر وبائی امراض کی لپیٹ میں ہے اور ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے حکومت کی جانب سے سال گذشتہ کے ڈینگو مریضوں کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گذشتہ سال کے مقابل اس سال ڈینگو کے مریضوں کی تعداد کم ریکارڈ کی گئی ہے لیکن سوائن فلو پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے جبکہ سوائن فلو کے ریکارڈ س کا جائزہ لیا جائے تو یہ بخار سال گذشتہ ستمبر کے اواخر سے پھیلنا شروع ہوا تھا اور نومبر کے اواخر تک بھی مریض ریکارڈ کئے جاتے رہے لیکن جاریہ سال کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو ماہ اگسٹ کے دوران ہی سوائن فلو کے مریضوں کی نشاندہی ہونے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر میں بھی سوائن فلو کے شبہ میں کروائے جانے والے معائنہ مثبت پائے جانے لگے ہیں اور ریاست تلنگانہ ملک میں چھٹویں نمبر پر ہے جہاں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ راجستھان‘ گجرات‘ دہلی‘ اترپردیش‘اور کرناٹک کے بعد اب تلنگانہ میں سب سے زیادہ سوائن فلو کے مریض پائے گئے ہیں اور جاریہ سال کے دوران 1277مریضوں کا سوائن فلو ٹسٹ مثبت پایا گیا لیکن ان میںگذشتہ صرف ایک ہفتہ کے دوران 12 مریضوں کو سوائن فلو میں مبتلاء قرار دیا گیا ہے جو کہ تشویشناک بات ہے لیکن اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈینگو پر قابوپائے جانے کا سہرا مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اپنے سر باندھنے میں مصروف ہے جبکہ ریاست بھر میں سوائن فلو کی وباء کے خدشات میں اضافہ ہوچکا ہے

موسم برسات کے آغاز سے قبل مریضوں کی اس بیماری میں مبتلاء ہونے کی اطلاعات نے محکمہ صحت کو چوکسی اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے کیونکہ سال گذشتہ ریاست تلنگانہ میں 1007 مریض سوائن فلو سے متاثر ہوئے تھے جن میں 28 افراد اس بیماری کے سبب اپنی زندگی سے محروم ہوگئے ۔سوائن فلو سے بچنے کیلئے بھی شہریوں کو لازمی ہے کہ وہ صفائی کے انتظامات کو بہتر بنائیں کیونکہ صفائی کے ذریعہ ہی ان بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اور جن لوگوں کی قوت مدافعت میں کمی ہوتی ہے وہ جلد ان بیماریوں میں مبتلاء ہونے لگتے ہیں اسی لئے سوائن فلو سے محفوظ رہنے کیلئے صفائی کے ساتھ ساتھ نظام قوت مدافعت کو بھی مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے کوشش کرنی چاہئے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ بیماری وبائی صورت اختیار کرتے ہوئے دوسروں کو بھی متاثر کرسکتی ہے ۔جی ایچ ایم سی کو بھی چاہئے کہ وہ فوری سوائن فلو کے مسئلہ پر بھی توجہ مبذول کرتے ہوئے عوام میں شعور بیداری کے علاوہ سرکاری دواخانو ںمیں خصوصی انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے کاروائی کرے۔