کانگریس کا گجرات میں60لاکھ ٹن کوئلہ گھپلہ کی تحقیقات کا مطالبہ

   

نئی دہلی : کانگریس نے کہا ہے کہ گجرات میں سیاست دانوں اورعہدیداروں کی ملی بھگت سے گزشتہ 14 برسوں کے دوران 60 لاکھ ٹن کوئلہ غائب کرکے چھ ہزارکروڑ روپے کا گھپلہ ہوا ہے اوراس معاملہ کی سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ ہونی چاہئے ۔کانگریس کے ترجمان گوروولبھ نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرمیں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گجرات میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے 2007 میں بنائی گئی پالیسی کے تحت 60 لاکھ ٹن کوئلہ غائب کیا گیا ہے ۔ پالیسی کے تحت چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو پہنچنے کے بجائے کوئلہ غیر قانونی طریقے سے کئی گنا قیمت پر دوسری ریاستوں کو ملی بھگت سے فروخت کیا گیا ہے ۔ مسٹر ولبھ نے کہا کہ 1800 کروڑ روپے میں3000 روپے ٹن کی شرح سے چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو دیا جانا تھا لیکن اس کوئلہ کو دوسری ریاستوں میں 8000 سے 10000 روپے ٹن کے شرح سے فروخت کیا گیا ہے ۔ قواعد کے مطابق یہ کوئلہ دوسری ریاستوں کو فروخت نہیں کیا جا سکتا اور اسے ریاست میں ہی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے سستی قیمتوں پر فروخت کیا جانا تھا، لیکن ریاستی حکومت نے من مانی کرکے گھپلہ کیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اس گھپلہ کی جانچ میں وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل کے ساتھ ہی سابق وزرائے اعلیٰ نریندر مودی، محترمہ آنندی بین پٹیل اور وجئے روپانی کے کردار کی بھی جانچ ہونی چاہیے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس مدت کے دوران وزرائے اعلیٰ کے پاس ریاست کے وزیر صنعت کا عہدہ کیوں رہا ہے ۔