کانگریس کی قیادت پر غیر یقینی صورتحال بڑھنے لگی ہے۔

,

   

نئی دہلی۔ایسا لگ رہا ہے راہول گاندھی کے استعفیٰ کے بعد پارٹی کی قیادت کون کرے گا اس بات کو لے کر غیریقینی صورتحال غیرمعینہ مدت تک بڑھ گئی ہے‘ وہیں پارٹی کے منتظمین اس حساس مسلئے کو ختم کرنے میں پوری طرح ناکام دیکھائی دے رہے ہیں۔

راہول گاندھی کہ چھٹی پر ایک ہفتہ کے بیرونی دورے کے متعلق بڑھتی قیاس آرائیوں کے درمیان پارٹی کے سینئر ذرائع نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وہ 20جولائی تک کے لئے مقرر کی گئی قطعی تاریخ سے میل کھاتے دیکھائی نہیں دے رہے ہیں‘

انہیں رسمی طور پر لیڈرشپ کے تعین کے لئے مقرر کیاگیاتھا جس کے متعلق وہ خود سوالات کے گھیرے میں ہیں۔پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ ”یہاں پر اب تک کوئی نام یا اس ضمن میں با ت چیت ہوئی ہے“

۔مذکورہ تصدیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ منصوبہ سینرکا حاصل کرنا ہے‘ ترجیحات میں ایک دلت ہوگا‘تاکہ اس بات کا موقف اختیار کرکے کہ گاندھی فیملی سے کسی ایک کو ذمہ داری تفویض کی جائے‘

جس کے سبب غیر متوقع مسائل پیدا ہوئے ہیں‘ جس میں نوجوانو ں کوترجیح دینے سے روکنے والے بھی شامل ہیں۔پنچاب کے چیف منسٹر امریندر سنگپ نے برسرعام دو مرتبہ سینئر قائدین کے انتخاب کے خلاف میں بات کہی ہے‘

کیو نکہ پارٹی ذرائع نے اس کو آگے بڑھایا‘ جو کہ محفوظ اوراس گروپ کے ساتھ جو سیاسی پینتری بازی کریتا ہے تضادم پیدا کرنے والا نہیں ہے۔

دباؤ اور جوابی دباؤ کا سامنے کرنے والے پارٹی منتظمین کے انتخاب کے موضوع کو بڑھاوا دے رہے ہیں جس کے تحت 2-3ماہ اعلی مقام حاصل کرنے کے لئے الیکشن کرانے کی بات بھی کی جارہی ہے۔

منصوبہ کے تحت اس میں سے ایک زیر غور یہ ہے کہ کے سی وینو گوپال جنرل سکریٹری انچار ج برائے تنظیم کو یہ اختیار ہے کہ وہ دیگر قائدین اور سی ڈبلیو سی اراکین سے بات چیت کرتے ہوئے عام موضوعات پر تبادلہ خیال کرے۔