کجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی تیسری درخواست خارج

   

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں بند عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کجریوال کو وزیراعلی کے عہدہ سے ہٹانے کا حکم دینے والی تیسری مفاد عامہ کی عرضی بھی پیر کو خارج کر دی ۔ جسٹس سبرامنیم پرساد کی سنگل بنچ نے اے اے پی کے سابق ایم ایل اے سندیپ کمار کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار نے اسے اپنی ذاتی تشہیر کے لیے دائر کیا تھا۔ ان تبصروں کے ساتھ ہائی کورٹ نے وارننگ بھی جاری کی اور کہا کہ آپ (درخواست گزار) پر بھاری جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس سے قبل 4 اپریل اور 28 مارچ کو اسی طرح کی مفاد عامہ کی عرضیوں کو مسترد کر دیا تھا۔4 اپریل کو قائم مقام چیف جسٹس منموہن سنگھ اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی ڈویژن بنچ نے ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا کی عرضی پر غور کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ یہ لیفٹیننٹ گورنر یا صدر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ تاہم، عدالت نے تب ریمارک کیا تھا کہ اس معاملے میں یہ کجریوال کا ذاتی فیصلہ ہوگا کہ وہ اس پر قائم رہیں یا نہیں۔ بنچ نے ریمارکس دیئے تھے کہ کبھی کبھی ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے ماتحت کرنا پڑتا ہے ، لیکن یہ ان کا (کجریوال) ذاتی فیصلہ ہے ۔بنچ نے کہا تھا کہ وہ صرف یہ کہہ سکتا ہے کہ عدالت اس مسئلہ پر فیصلہ نہیں کر سکتی۔ اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرنا دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر یا صدر جمہوریہ پر منحصر ہے ۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے مزید کہا تھا کہ ہم کیسے اعلان کر سکتے ہیں کہ حکومت کام نہیں کر رہی؟ لیفٹیننٹ گورنر اس بارے میں فیصلہ لینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں (لیفٹیننٹ گورنر) ہماری رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے ۔
ہم ان کو مشورہ دینے والے کوئی نہیں ہیں۔ انہیں جو بھی کرنا ہے وہ قانون کے مطابق کریں گے ۔’’