کرناٹک۔ امتحان مرکز کے اندر حجاب پہنی ہوئی لڑکیوں کو اجازت دینے والے سات ٹیچرس برطرف

,

   

اس سے قبل نگران کار کو اس وقت برطرفکردیاگیا جب امتحانات کے انعقاد کے دوران حجاب نکالنے سے انکار کیاتھا
بنگلورو۔ حجاب پہنے ہوئے لڑکیوں کو امتحانات لکھنے کا موقع دینے امتحانات کی ڈیوٹی پر مامور سات ٹیچرس کو برطرف کردیاگیاہے۔

کرناٹک کے گڈگ میں واقعہ سی ایس پٹیل گرلز ہائی اسکول میں ان ٹیچرس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔

اس سے قبل ایک نگران کار نور فاطمہ کو اس وقت برطرف کردیاگیا تھا جب وہ کے ایس ٹی وی ہائی اسکول میں (دسویں جماعت) ایس ایس ایل سی امتحانات کے انعقاد کے دوران حجاب نکالنے سے انکار کیاتھا۔

درایں اثناء ریاست بھر میں 3444امتحانات مراکز کے اطراف واکناف میں پولیس کے بھاری بندوبست کے ساتھ دفعہ 144نافذ کردیاگیا ہے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آسکے۔

کم وبیش 60,000سرکاری عہدیداروں کی نگرانی میں یہ امتحانات کرائے جارہے ہیں


حجاب تنازعہ
حال ہی میں کرناٹک ہائی کورٹ نے کلاس رومس میں حجاب کے استعمال کی اجازت پر مشتمل درخواستوں کو مسترد کردیاتھا۔ مذکورہ عدالت کا کہنا تھا کہ ”حجاب کا استعمال اسلام کا ضروری حصہ نہیں ہے۔

یونیفارم کی ہدایت ائینی ہے اور اس پر طالبات اعتراض نہیں کرسکتے ہیں“۔

جب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچاتو چیف جسٹس این وی رامنا کی نگرانی والی ایک بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیالنج کرنے والے ایک درخواست پر سنوائی کے لئے کوئی مخصوص تاریخ دینے سے انکار کردیا۔

اس وقت حجاب کشیدگی کا معاملہ منظرعام پر آیاجب جنوری میں اڈوپی کے ایک پری یونیورسٹی گرلز کالج میں چھ طالبات نے احتجاج شروع کیاتھا جو ایک بڑے بحران میں تبدیل ہوگیا۔ اب اس معاملے میں عالمی سطح پر بحث ہورہی ہے۔