کرناٹک میں حجاب پر امتناع: کیاکانگریس ہٹائے گی؟جانیں مسلم خاتون رکن اسمبلی کیاکہتی ہیں۔

,

   

حجاب پر پابندی کاتنازعہ اڈاپی کی کے ایک کالج سے شروع ہوا تھا۔
کرناٹک میں حجاب پر پابندی نے ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیاتھا وہ پھر ایک مرتبہ سرخیو ں میں آنے کے لئے تیار ہے کیونکہ کانگریس ریاست میں اقتدا رسنبھالنے کے بعد اس کو ہٹانے پر غور کرسکتی ہے۔

جیسا کہ بہت سارے لوگ پابندی ہٹائے جانے کے منتظر ہیں‘کانگریس کی واحد حاتون رکن اسمبلی کنیز فاطمہ نے کرناٹک میں پابندی کومنسوخ کرنے کے پارٹی کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے ایک امید کی کرن دیکھائی ہے۔

تاہم کانگریس پارٹی نے حجاب پر سے پابندی ہٹانے کے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیاہے۔ اسکورل کی ایک رپورٹ کے بموجب فاطمہ نے کہا تھا کہ پارٹی کرناٹک میں آنے والے دنوں میں حجاب پر سے پابندی ہٹائے گی۔


کرناٹک اسمبلی الیکشن کے نتائج
حال ہی میں اختتام پذیرہونے والے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی ہے‘ جنوبی ریاست میں کانگریس پارٹی نے 136سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔

نتیجہ نہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے لئے مایوسی کا سبب بنا ہے بلکہ جنتا دل (سکیولر) کے حکومت کی تشکیل میں کنگ میکر کے رول ادا کرنے کے خواب کو بھی چکنا چو ر کردیاہے۔

واضح رہے کہ کرنٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش جس کے محکمہ نے حجاب پر امتناع عائد کیاتھا کو کانگریس کے امیدوار کے شاداکشاری کے مقابلے میں 17652ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔

مزید برآں کرناٹک کے اسمبلی حلقہ گلبرگہ اتر سے کنیز فاطمہ نے بی جے پی کے چندرا کانت بی پٹیل کو2712ٰٰووٹوں سے شکست دی ہے۔ فاطمہ کو جملہ ووٹ 80973ملے جبکہ پٹیل کو 78261ووٹ ملے ہیں۔


کرناٹک میں حجاب پر امتناع
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کاتنازعہ اڈاپی کی کے ایک کالج سے شروع ہوا تھا‘ جہاں پر چھ لڑکیوں کو ہیڈ اسکارف پہننے کی وجہہ سے کلاسیس میں داخل ہونے سے روک دیاگیاتھا۔

واقعہ جو2021ڈسمبرکے میں پیش آیا جس کی وجہہ سے اسٹوڈنٹس نے بڑے پیمانے پر احتجاج کاباعث بنا‘ آخر کاریہ مسئلہ پوری ریاست میں پھیل گیا۔

چنانچہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگادی گئی۔ حالانکہ ریاستی حکومت کے حکم کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیالنج کیاگیاتھا‘ لیکن حکم برقرار رہا اور اس پر عمل کیاجاتا رہا ہے۔