کرناٹک میں ”عیسائیوں کے خلاف نفرت پر مشتمل جرائم“ کی رپورٹس میں چونکے دینے والے تفصیلات کاانکشاف

,

   

رپورٹ میں عیسائیوں کے خلاف 39تشدد کے واقعات کو اجاگر کیاگیاہے
بنگلورو۔ کرناٹک میں عیسائیوں کے خلاف نفرت پرمشتمل مبینہ جرائم پر ایک رپورٹ کی پیپلز یونین برائے سیول لبرٹیز(پی یو سی ایل) نے جاری کی ہے۔

اس رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ ریاستی پولیس ہندوتوا گروپس کے ساتھ ریاست کے عیسائی گرجا گھروں میں حملہ انجام دینے کے معاملات میں ملوث ہے۔

رپورٹ میں عیسائیوں کے خلاف 39تشدد کے واقعات کو اجاگر کیاگیاہے جو جنوری او رنومبر کے درمیان میں ریاست میں انجام پائے ہیں۔ رپورٹ میں پاسٹرس کے بیانات کو بھی شامل کیاگیاہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ”اگرچہ یہ حملے اس کے چہرے پر بظاہر طور پر پھیلے ہوئے نظر آرہے ہیں‘لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے عیسائیوں کو دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی ایک مذموم کوشش کا حصہ ہیں جنھیں ائینی طور پر فراہم کردہ بنیادی حقوق سے محروم کرنا او رانہیں اس کے استعمال کے حق سے روکنے کی سازش بھی کہاجاسکتا ہے“۔


مانڈیا میں حملہ
پاسٹرہریش کے بیان کے بشمول مذکورہ رپورٹ میں 24جنوری 2021میں مانڈیا میں پیش آیا حملہ کے متعلق بتایاہے۔مذکورہ پاسٹر نے کہاکہ اس واقعہ میں عیسائیوں پر ان کے گھر کے قریب میں حملہ کیاگیاتھا۔

رپورٹ میں ذکر کیاگیا ہے کہ آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے ہجوم نے مرد‘ عورتوں او ر بچوں پر کے ساتھ زبانی بدسلوکی اور دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس کے باوجود حملہ آوروں کے بجائے عیسائیوں کو پولیس نے تحویل میں لیاتھا۔

مذکورہ پاسٹر نے کہاکہ ”جیسی ہی مجھے شام تک اسکے متعلق جانکاری ملی‘ چند ایک عقیدت مندوں کے ساتھ میں پولیس اسٹیشن گیا۔

مذکورہ ہجوم بھی وہاں پر موجود تھا اور وہ مسلسل کچھ عورتوں کو جو اپنے لئے کھڑے ہونے کی کوشش کررہے تھے کے ساتھ زبانی بدسلوکی اور دھمکیاں دے رہے تھے“۔

مذکورہ پاسٹر نے الزام لگایا کہ وہ انسپکٹر نے کہا کہ ”اگر کوئی شواہد بھی نہیں ہیں‘ ہم جانتے ہیں تمہارے خلاف ایک مضبوط کیس کیسے بنائیں جس کے بعد عیسائی جیل سے کبھی باہر نہیں آسکیں گے“۔


اڈوپی میں حملہ
پاسٹر ونئے نے کہاکہ اڈوپی میں ایک او رواقعہ پیش آیا‘25-30لوگوں نے نہ صرف اجتمای حال میں داخل ہوئے بلکہ وہاں پر عباد ت کررہے لوگوں کے ساتھ مارپیٹ بھی کی ہے۔مذکورہ رپورٹ میں کہاگیاکہ جب پاسٹر پولیس اسٹیشن سے رجوع ہوئے اور شکایت درج کرائی‘ پولیس نے دعوی کیاکہ انہوں نے ایک مقدمہ تو درج کرلیا ہے مگر اس کااعتراف دینے سے انکار کیاہے۔

بعدازاں دعائے اجتماعات پوری طرح بند کردئے گئے کیونکہ پولیس نے مبینہ طور پر بتایاکہ”یہا ں پر نظم ونسق کامسئلہ پیدا ہورہا ہے‘ لہذا بہتر ہوگا اگر ہم دعائیہ اجتماعات منعقد نہیں کریں“۔

کہاگیا ہے کہ ریاست کے تین ذمہ داریاں ہیں پہلا فرقہ وارانہ نفرت پر مشتمل جرائم کو انجام پانے سے روکنا‘ دوسرا حملہ آوروں کے خلاف سزائی اقدامات اٹھانا اور تیسرے اس طرح کے جرائم میں متاثرین کی حمایت کے لئے اقدامات اٹھانا‘ مذکورہ رپورٹ میں کہاگیاکہ یہ خدمات کرناٹک پولیس کی جانب سے عیسائیوں کے خلاف نفرت پر مشتمل جرائم کے معاملات میں انجام نہیں دئے جارہے ہیں۔