کسانوں کا ’دہلی چلو‘ احتجاج 29فبروری تک روک دیاگیا

,

   

کھنوری میں تصادم کے دوران 12پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے اور ایک احتجاجی کی موت کے بعدکسان لیڈران نے چہارشنبہ کے روز ’دہلی چلو‘ مارچ کو دو دنوں تک روک دیاتھا۔

کسان لیڈران نے جمعہ کے روز کہاکہ 29فبروری کے ’دہلی چلو‘کی اگلی کاروائی پر وہ فیصلہ کریں گے اور ہفتہ کے روز موم بتی مارچ اور اگلے دو دنوں میں مرکز کا علامتی پتلا نذر آتش کرنے کا بھی اعلان کیاہے۔

اس سلسلے میں فیصلہ جمعہ کی شام سمیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) نے لیا جوہریانہ او رپنجاب کے درمیان ایم ایس پی کے بشمول بہت سارے مطالبات کے ساتھ شمبھواور کھنوری سرحدی پوائنٹس پر جاری احتجاج کی قیادت کررہے ہیں۔

کھنوری سرحد پر میڈیا کو کے ایم ایم لیڈر سرون سنگھ پاندھیر نے بتایاکہ ”اگلے اعلان احتجاج کے متعلق فبروری 29کو کیاجائیگا“۔

اس کے علاوہ انہوں نے 24فبروری کے روز موم بتی مارچ اور 26فبروری کے روز مرکزی حکومت کی علامتی پتلے نذر آتش کرنے کا بھی اعلان کیا۔

کھنوری میں تصادم کے دوران 12پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے اور ایک احتجاجی کی موت کے بعدکسان لیڈران نے چہارشنبہ کے روز ’دہلی چلو‘ مارچ کو دو دنوں تک روک دیاتھا۔اس وقت یہ واقعہ پیش آیا جب کچھ کسان بیرکیٹس کی طرف بڑھنے کی کوشش کررہے تھے۔

ایم ایس پی‘ زراعت پر قرض معافی اور بہت سارے دیگر مطالبات کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں کھنوری اور شمبھو سرحدوں پر اپنے ٹریکٹرس او رٹرالیوں کے ساتھ کسان احتجاج کررہے ہیں۔

پنجاب کے کسانوں نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے اور زراعی کسانوں اور زراعی مزدوروں کے لئے وظائف‘ برقی کی شرح میں اضافہ نہ کرنے‘ لکھیم پور 2021تشدد کے متاثرین کے ساتھ ”انصاف‘ اور پولیس مقدمات سے دستبرداری‘ اور 2020-21کے سابقہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے گھر والوں کو معاوضہ کی بھی مانگ کی ہے۔